میں بحیثیت انسان اپنی آدھی زندگ یہی سوچتی رہی کہ رب اپنی محبت کو ماں کے لفظ سے کیسے بیان کر سکتا ہے. وہ تو مالک ہے اُس کی محبت کسی سے نہیں مل سکتی لیکن رب کی ذات خود فرماتی ہے کہ میں ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہوں اور بس یہی بات مجھے پریشان کرتی رہی کہ رب کی کہی بات جھوٹی نہیں ہوسکتی اور ہمیشہ اِسی کھوج میں رہی کہ یہ بات سچ ہے کہ جھوٹ. زندگی میں بہت موڑ آئے جہاں میں نے خود کو اکیلا پایا تبھی میں سوچتی کہ اگر ماں خدا جیسی محبت کرتی تو اِس وقت میرے ساتھ ہوتی. خیر یہ معمہ مجھ سے حل نہ ہو سکا. وقت گزرتا گیا جو کہ وقت کی عادت ہے. اک دن اچانک جیسے یہ بات مجھے کسی وحی کی طرح سمجھائی گئ ہوں . اک دن میں نے ماں کو کھڑکی میں کھڑے ہوئے دیکھا. اگر سچ کہوں تو مجھے یہ عادت بُری لگتی تھی اور اکثر اوقات اپنی ناگواری ماں پر بھی ظاہر کی. مگر جیسے ماں کو تو تو کوئی فرق ہی نہیں پڑتا تھا. ہاں تو کیا بات کر رہی تھی کہ اک دن یہ کشف مجھ پر کھلا کہ ماں کھڑکی پہ کھڑی ہو کر ہم پر قرانی سورتیں پھونکتی تھی کہ ہم دنیا کی ہر دھوپ چھاؤں سے محفوظ رہیں. اور اُس دن سے آج تک میں خود کو ایسے محسوس کر تی ہوں جیسے کوئی مجرم گناہ کے بعد محسوس کرتا ہے. لیکن آج میں یقین سے کہہ سکتی کہ ہاں اک شخص محبت خدا جیسی رکھتا ہے.
اک شخص جو محبت خدا جیسی رکھتا ہے
ہے تو انسان مگر
صفتیں خدا جیسی رکھتا ہے
ہے محبت اُسکی سمندر جیسی
جو سمجھ جائے وہ ڈوب جائے
ورنہ باقی سب بہہ جائے
شکل ہے اُسکی انسان جیسی
مگر دوسرا روپ وہ خدا کا ہے
اک شخص جو محبت خدا جیسی رکھتا ہے
ہے تو انسان مگر
صفتیں خدا جیسی رکھتا ہے
ہے محبت اُسکی سمندر جیسی
جو سمجھ جائے وہ ڈوب جائے
ورنہ باقی سب بہہ جائے
شکل ہے اُسکی انسان جیسی
مگر دوسرا روپ وہ خدا کا ہے
No comments:
Post a Comment