محبت دے یا نارساٸ دے، بس,
کھبی نہ تو احساسِ تنہاٸ دے,
جس طوفان میں الجھی ہے میری ذات,
اےکاش! تجھے بھی وہ سناٸ دے,
محبت سے بھی جیت نہ پاۓ جسے دل,
تو کبھی نہ اسے محبت کی خداٸ دے,
ہاتھ لگاتے ہی بھر جاٸیں گھاٶ سارے,
اے خدا! ایسی ہی کوٸ مسیحاٸ دے,
محبت ممنوع ہے قانونِ دنیا میں,
ایسے میں کون محبت کی گواہی دے,
اپنے بھی ملتے ہیں اجنبی بن کے,
اے خدا! کہیں تو سچی شناساٸ دے,
اچھا ہے محرومِ بصارت ہی رہے,
وہ جسے دل کی خوبصورتی بھی نہ دیکھاٸ دے,
وہ جس سے تعلق تھا محض چند لمحوں کا,
ہاتھ کی لکیروں میں کیسے وہ دیکھاٸ دے,
دلوں کے بھید تو فقط جانتا خدا ہے ثنا ٕ,
جو ظاہر ہے تجھے تو وہ بھی نہ دیکھاٸ دے۔۔۔۔
کھبی نہ تو احساسِ تنہاٸ دے,
جس طوفان میں الجھی ہے میری ذات,
اےکاش! تجھے بھی وہ سناٸ دے,
محبت سے بھی جیت نہ پاۓ جسے دل,
تو کبھی نہ اسے محبت کی خداٸ دے,
ہاتھ لگاتے ہی بھر جاٸیں گھاٶ سارے,
اے خدا! ایسی ہی کوٸ مسیحاٸ دے,
محبت ممنوع ہے قانونِ دنیا میں,
ایسے میں کون محبت کی گواہی دے,
اپنے بھی ملتے ہیں اجنبی بن کے,
اے خدا! کہیں تو سچی شناساٸ دے,
اچھا ہے محرومِ بصارت ہی رہے,
وہ جسے دل کی خوبصورتی بھی نہ دیکھاٸ دے,
وہ جس سے تعلق تھا محض چند لمحوں کا,
ہاتھ کی لکیروں میں کیسے وہ دیکھاٸ دے,
دلوں کے بھید تو فقط جانتا خدا ہے ثنا ٕ,
جو ظاہر ہے تجھے تو وہ بھی نہ دیکھاٸ دے۔۔۔۔
By Sana Hafeez
No comments:
Post a Comment