میں نے درد میں لکھنا سیکھا تھا۔۔غم میں لکھنا سیکھا تھا۔۔۔میرا قلم تکلیفوں سے بنا ہے۔۔
اگر کبھی کوٸ خوشی لکھتی بھی ہوں۔۔۔تو پھر کہیں نہ کہیں سے اس خوشی میں غم شامل ہوجاتا ہے۔۔۔۔کبھی ماضی کی کوٸ تلخ یاد سامنے آجاتی ہے۔۔۔۔تو کبھی گزرے ایام کا اپنا ہی سِسکنا سامنے آجاتا ہے۔۔۔۔میرا قلم درد لکھ لکھ کر رواں ہوا ہے۔۔۔۔ اِسے اب درد لکھنے کی اتنی عادت ہے۔۔۔ کہ بنا کسی وجہ کے بھی اب یہ درد بھرے الفاظ لکھ ڈالتا ہے۔۔۔۔
خانی اشتیاق
اگر کبھی کوٸ خوشی لکھتی بھی ہوں۔۔۔تو پھر کہیں نہ کہیں سے اس خوشی میں غم شامل ہوجاتا ہے۔۔۔۔کبھی ماضی کی کوٸ تلخ یاد سامنے آجاتی ہے۔۔۔۔تو کبھی گزرے ایام کا اپنا ہی سِسکنا سامنے آجاتا ہے۔۔۔۔میرا قلم درد لکھ لکھ کر رواں ہوا ہے۔۔۔۔ اِسے اب درد لکھنے کی اتنی عادت ہے۔۔۔ کہ بنا کسی وجہ کے بھی اب یہ درد بھرے الفاظ لکھ ڈالتا ہے۔۔۔۔
خانی اشتیاق
No comments:
Post a Comment