اُس گنبدِ خضریٰ کے نظارے نہیں بھولے
منظر وہ کرم کے تھے پیارے نہیں بھولے
اس ارضِ مقدس پہ جو پہنچے تو نصیبا
دامن میں جو اُترے تھے ستارے نہیں بھولے
اب کیسے کوئی بھائے بھلا مجھ کو میاں جی
طیبہ میں جو دن رات گزارے نہیں بھولے
منظر وہ کرم کے تھے پیارے نہیں بھولے
اس ارضِ مقدس پہ جو پہنچے تو نصیبا
دامن میں جو اُترے تھے ستارے نہیں بھولے
اب کیسے کوئی بھائے بھلا مجھ کو میاں جی
طیبہ میں جو دن رات گزارے نہیں بھولے
No comments:
Post a Comment