الوداع
"تم دنوں کی بات کرتے ہو۔۔
یہاں
سالوں ایسے گزر گئے۔۔
وہ
جو پہلے دن ملے تھے
ہنسی،غصہ،قہقے،باتیں
سب
یادوں میں بدل گئے
بند
مٹھی میں بند
جگنوں
جیسی سب،
ست
رنگی یادیں ہماری
کبھی
و قت ملا تو سوچو گے
کچھ
دوست ملےتھے پاگل مجھ جسیے ۔۔
ہنستے
ہنستے
نم
آنکھ سے تم بھی کہہ دینا
کچھ
مجھ سے پاگل زیادہ تھے
رب
خیر کرے تیرے ہر کل کی
یونہی
ہنستے آگے بڑ ھتے جاؤ
گر
ملا موقع دو پل کا
تم
ٹھہر نا اور ۔۔
آنکھوں
کو بند کرکے
پھر
یاد ہمیں ہنس کے کر لینا۔۔
اب
ہم بھی محو انتظار ہوئے
دوستوں
کے اس قبیلے کے
جو
پلٹ کر اب نجانے کب لوٹے گے
جن
کی ہر بات ہی اب
اک
پیاری سی آس ہے
لودوستو!
اب وقت الوداع ہے
تم
یادوں میں بھی ہمیں یاد رکھنا ۔۔۔
ہنستے
ہوئے کچھ لمحوں کے لئے
پلٹ
کر پیچھے دیکھ لینا۔۔
وفائے
زیست ہوئی تو عابی
ہم
ہنس کر اک بار پھر ملیں گے۔۔
(عابی احمد)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭