تیرا ہجر بڑا بد ذات سجن
میرے پیڑ گئے سب جل
میرے سوکھ گئے سب پھل
میرے سپنے ہوگئے شل
کوئی بھیج دکھوں کا حل
میرے اجڑ گئے سب شہر
میرے رگ رگ اندر زہر
میرے دل کے اندر تھل
میری آنکھوں میں برسات
تیرا ہجر بڑا بد ذات
میں پھرا بہت گھر گھر
کوئی کھلا ملا نہ در
ابھی اڑتا اور مگر
میرے زخمی ہو گئے پر
میرے کالے ہوئے نصیب
میرے حصے آئی صلیب
میرے دل سے جائے نہ ڈر
میرے سر سے کٹے نہ رات
تیرا ہجر بڑا بد ذات
جب بدل گئے حالات
لگی قدم قدم پہ گھات
ہر سمت بکھر گئے پات
ہم ملتے رہ گئے ہاتھ
تیری خاطر بدلی ذات
کیا سورج کو بھی رات
...........تیرا ہجر بڑا بد ذات
No comments:
Post a Comment