مجھے عشق کے پر لگا کر اڑا
مری خاک جگنو بنا کر اڑا
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پيروں کا استاد کر
ہری شاخ ملت ترے نم سے ہے
نفس اس بدن ميں ترے دم سے ہے
تڑپنے پھٹرکنے کی توفيق دے
دل مرتضی ، سوز صديق دے
جگر سے وہی تير پھر پار کر
تمنا کو سينوں ميں بيدار کر
No comments:
Post a Comment