کسی پر نظم لکھنے سے
کوئی مِل تو نہیں جاتا
کوئی تعریف
بانہوں کے برابر تو نہیں ھوتی
کسی آواز کے پاوں
کبھی دل پر نہیں چلتے
کبھی کشکول میں
قوس و قزح اُتری نہیں دیکھی
صحیفہ رِحل پر رکھنے سے
قرآں تو نہیں بنتا
کسی نے آج تک
شاعر کے آنسو
خود نہیں پونچھے
دلاسہ ، لفظ کی حد تک ھی اپنا کام کرتا ھے
کسی خواھش کو
سینے سے لگانے
کی اجازت تک نہیں ھوتی
تمھاری ضد کو پُورا کر دیا دیکھو
ستارے ، چاند، سُورج ، روشنی، خوشبو،
تمھارے دَر پہ کیا کیا دھر دیا دیکھو
گُلِ فردا !!
ابھی کِھل جاو ! کہنے سے
کسی پر نظم لکھنے سے
کوئی مِل تو نہیں جاتا
No comments:
Post a Comment