affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Khushboo Poetry
Showing posts with label Khushboo Poetry. Show all posts
Showing posts with label Khushboo Poetry. Show all posts

Wednesday, 1 June 2016

تم بہت خاص ہو

 

تم میری روح کی آواز ہو

 
تم بہت خاص ہو

______
جستجو میں تھی تیری تمنا کب سے

 
اک خوشبو میں لپٹا راز ہو

 
تم بہت خاص ہو

_______
تیری ہر بات پہ دل دھڑک جاتا ہے

 
تم میری ذات کا آغاز ہو

 
تم بہت خاص ہو

_______
تمہارے دم سے ہے ستاروں میں گردشوں کو دوام

 
کہکشاؤں کا اک انداز ہو

 
تم بہت خاص ہو

________
تمہارے لفظ میری سوچ میں سمائے ہیں

 
روح کا دلفریب ساز ہو

 
تم بہت خاص ہو

________
ماورا ماورا ہو پھر بھی دل میں بستے ہو

 
اک حقیقت بھرا مجاز ہو

Thursday, 31 March 2016

بے وفا تھا تو نہیں وہ، مگر ایسا بھی ہوا

بے وفا تھا تو نہیں وہ، مگر ایسا بھی ہوا
وہ جو اپنا تھا بہت، اور کسی کا بھی ہوا

تیری خوشبو بھی ترے زخم میں ملفوف ملی
تجھ سے گھائل بھی ہوا اور میں اچھا بھی ہوا

راہ دے دی ترے بادل کو گزرنے کے لئے
ورنہ یہ دل تو تری پیاس میں صحرا بھی ہوا
کاشف رضا

Monday, 28 March 2016

وقت کے الجھے الجھے دھاگے

وقت کے الجھے الجھے دھاگے
 جب دل توڑ کے چل دیں گے
پگڈنڈی پر پیلے پتے تم کو تنہا دیکھیں گے
پیڑوں کے سینے پر لکھے، نام بھی ہو جائیں تحلیل،
اور ہوا بھی سمت کو اپنی کر جائے تبدیل
بھینی بھینی خوشبو ہم کو، ہر اک گام پکارے گی،
کرکے یخ بستہ جب ہم کو، برف اس پار سدھارے گی
دھوپ صداؤں کے سکے،
جب کانوں میں کھنکائے گی،
بارش، مسکانوں کے موتی،
 پتھر پر جب پھوڑے گی
اور برستی بوندوں کے دھاروں پر دھارے جوڑے گی
گرم گرم، انگاروں جیسے، آنسو آنکھ سے ابلیں گے،
دل کے ارماں، اک مدت کے بعد تڑپ کر نکلیں گے
جب احساس کی دنیا میں پھر، اور نہ گھنگھرو چھنکیں گے
صرف خموشی گونجے گی تب؟
آنے والے موسم کی،
کھڑکی پر دستک بھی نہ ہوگی،
کوئی سریلی رم جھم کی
شام کے سناٹے میں بدن پر،
عکس تمہارا جھولے گا
یادوں کا لمس ٹٹولے گا،
گھور اداسی چُھو لے گا
اونچی اونچی باتوں سے تم، 
خاموشی میں شور کرو گے
گیت پرانے سن کر،
 ٹھنڈی سانسیں بھر کر، بور کرو گے
اس پل شب کی تنہائی میں۔۔۔
اپنے دل کو شاد کرو گے
بولو۔۔۔
مجھ کو یاد کرو گے؟؟؟

Sunday, 27 March 2016

محبّت آزمانے دو

ابھی کچھ دن مجھے
میری محبّت آزمانے دو ..
مجھے خاموش رہنے دو ..
سنا ہے عشق سچا ہو تو
خاموشی لہو بن کر ..
رگوں میں ناچ اٹھتی ہے ..
ذرا اس کی رگوں میں
خاموشی کو جھوم جانے دو ..
ابھی کچھ دن مجھے
میری محبّت آزمانے دو ..
اسے میں کیوں بتاؤں
میں نے اس کو کتنا چاہا ہے .. .
بتایا جھوٹ جاتا ہے ..
کہ سچی بات کی خوشبو تو
خود محسوس ہوتی ہے ..
میری باتیں ..
میری سوچیں ..
اسے خود جان جانے دو ..
ابھی کچھ دن مجھے
میری محبّت آزمانے دو ..
اگر وہ عشق کے احساس کو
پہچان نہ پائے..!
مجھے بھی جان نہ پائے..
تو پھر ایسا کرو اے دل ..
خود ہی گمنام ہوجاؤ ..
مگر اس بےخبر کو زندگی بھر مسکرانے دو

محبت کس کو کہتے ہیں


  آؤ ہم تمکو بتائیں
محبت کس کو کہتے ہیں
کسی کو دیکھتے ہی دھڑکنوں میں سر بکھر جائیں
چمک آنکھوں کی بڑھ جائے
کسی کی یاد میں شام و سحر کا فرق مٹ جائے
سلگتے رات کٹ جائے
تصور سے کسی کے چاندنی راتیں مہک اٹھیں
کسی کا ایک جملہ قوت گویائی بن جائے
کسی کی اک نگاہ شوخ ہی بینائی بن جائے
کسی کے بن جب اپنا آپ اور سب کچھ ادھورا ہو
نہ سورج میں تپش باقی رہے نہ چاند پورا ہو
کسی کو دیکھ کے اکثر دھڑکنا بھول جائے دل
ٹھر جائے جو اس رخ پہ پلٹنا بھول جائے دل
کسی کی دید کی خاطر جبیں سجدے میں جھک جائے
نظر وہ آئے تو بے ساختہ کہہ دے زباں
" اے کاش .... مولا وقت رک جائے "
کوئی خوشبو ہو گل ہو یا کوئی رنگ حنا ہو تو
کڑکتی دھوپ میں کوئی ابر یا سایہ گھنا ہو تو
کسی کی آواز میں روح بھی محو دعا ہو تو
کسی کا ساتھ اپنی ابتداء اور انتہا ہو تو
کوئی خود درد ہو ، ہمدرد ہو اور خود دوا بھی ہو
کسی کا ہاتھ جب اپنے لیے دست شفا بھی ہو
پھر ایسے میں
یہ سب احساس ، ساری کیفیتیں اور سلسلے مل کر
انوکھی شے بناتے ہیں
جسے کہتے بھی ہیں
سنتے بھی ہیں
اور سب سناتے ہیں
محبت
جس کو کہتے ہیں

Saturday, 26 March 2016

ﺗُـﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮭ ﻧﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﻣﺠﮭﮯ ' ﺗﺨﻠﯿﻖ' ﺑﺨﺸﯽ ﺗﮭﯽ



ﺗُـﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗ ﻧﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﻣﺠﮭﮯ ' ﺗﺨﻠﯿﻖ' ﺑﺨﺸﯽ ﺗﮭﯽ
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﻮ ﺗﺮﺗﯿﺐ
ﺗﺨﯿّﻞ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺧﻮﺍﺏ
-
ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﺸﻒ ﺳﮯ، ﭘﻞ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺟﯿﺴﮯ

 ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻭﺟﺪﺍﻥ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ،
ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺭﻧﮓ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻮﭺ ﻣﯿﮟ ﯾﻮﮞ ﺑﮭﺮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ...
 ﺳﺘﺎﺭﮮ
ﭘﮭﻠﺠﮍﯼ
ﺟﮕﻨﻮ
ﺑﮩﺎﺭﯾﮟ، ﺳﺐ ﻟﮕﮯ ﭘﮭﯿﮑﮯ
-
ﻣﮕﺮ ﺟﺐ ﺳﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﻮ ﺗﻢ
ﻣﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﺟﯿﺴﮯ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮩﻦ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﻮ
ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﭘﺮﻧﺪﮮ ﺳﮩﻢ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﭽﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ
" ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺩﺍﻧﮧ ﭼﮕﻨﺎ ﺗﮭﺎ"
" ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮔﮭﺮ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﺗﮭﺎ "
" ﯾﮧ ﯾﮑﺪﻡ ﺷﺎﻡ ﮐﯿﻮﮞ ﺁﺋﯽ؟ "
-
ﮐﺴﯽ ﺳﮩﻤﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻃﺎﺋﺮ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﮨﻮﮞ ...
 ﮐﮩﺎﮞ ﺟﺎﺋﻮﮞ؟؟؟
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺳﻮﭼﻮﮞ؟؟؟
-
ﺗﺨﯿّﻞ ﺑﺎﻧﺠﮫ ﮨﻮ ﺟﺲ ﮐﺎ
ﺑﮭﻼ ﻭﮦ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﺳﻮﭼﮯ؟؟؟

Monday, 26 October 2015

سنو جاناں




سنو جاناں
تمہیں اک بات بتلاؤں؟
ہمیشہ یوں ہوا ہے کہ
جن کی سنگت میں رہ کر
سکون محسوس کرتی ہوں
جن کے ساتھ چل کر میں
خوشی محسوس کرتی ہوں
میں جن سے پیار کرتی ہوں
جن پہ اعتبار کرتی ہوں
وہ مجھ کو چھوڑ جاتے ہیں
میری امیدیں سب سپنے
میری امیدیں سب سپنے
وہ پل میں توڑ جاتے ہیں
سنو جاناں
اب تم بھی پاس رہتے ہو
تم بھی ساتھ چلتے ہو
تم سے بھی پیار کرتی ہوں
تم پہ اعتبار کرتی ہوں
مگر جاناں
ذرا سا روٹھ جاتے ہو تو
یقیں سا ہونے لگتا ہے
کہ تم بھی چھوڑ جاؤ گے
میری امیدیں سب سپنے
تم پل میں توڑ جاؤ گے
سنو جاناں
ہمیشہ یوں ہوا ہے نا
مگر اب کے سوچا ہے
روا یت توڑ دوں گی میں
کہ
تمہارے چھوڑنے سے پہلے ہی
تم کو چھوڑ دوں گی میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!

سب کچھ نام تمھارے


آج یہ سب کچھ نام تمھارے
ساحل
ریت
سمندر
لہریں
بستی
دوستی
صحرا
دریا
خوشبو
موسم
پھول
دریچے
بادل
سورج
چاند
ستارے
آج یہ سب کچھ نام تمھارے
خواب کی باتیں
یاد کے قصے
سوچ کے پہلو
نیند کے لمحے
درد کے آنسو
چین کے نغمے
اڑتے وقت کے بہتے دھارے
روح کی آہٹ
جسم کی جنبش
خون کی گردش
سانس کی لرزش
آنکھ کا پانی
چاہت کے یہ عنوان سارے
آج یہ سب کچھ نام تمھارے

Saturday, 3 October 2015

کسی پر نظم لکھنے سے


کسی پر نظم لکھنے سے

کوئی مِل تو نہیں جاتا

کوئی تعریف

بانہوں کے برابر تو نہیں ھوتی

کسی آواز کے پاوں

کبھی دل پر نہیں چلتے

کبھی کشکول میں

قوس و قزح اُتری نہیں دیکھی

صحیفہ رِحل پر رکھنے سے

قرآں تو نہیں بنتا

کسی نے آج تک

شاعر کے آنسو

خود نہیں پونچھے

دلاسہ ، لفظ کی حد تک ھی اپنا کام کرتا ھے

کسی خواھش کو

سینے سے لگانے

کی اجازت تک نہیں ھوتی

تمھاری ضد کو پُورا کر دیا دیکھو

ستارے ، چاند، سُورج ، روشنی، خوشبو،

تمھارے دَر پہ کیا کیا دھر دیا دیکھو

 گُلِ فردا !!
ابھی کِھل جاو ! کہنے سے


کوئی کِھل تو نہیں جاتا

کسی پر نظم لکھنے سے

کوئی مِل تو نہیں جاتا

Friday, 2 October 2015

ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ



ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﺳﺒﮭﯽ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺩﮬﻮﺍﮞ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺍﮌﺍ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﭘﮭﻮﻝ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺍﮔﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺩﮬﻮﭖ ﺑﻦ ﮐﮯ ﮔﺮﺍ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺷﺎﻡ ﺑﻦ ﮐﮯ ﭼﮭﺎﯾﺎ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﭼﺎﻧﺪﺑﻦ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻨﺴﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺑﺴﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺁﻧﺴﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﺭﻧﮕﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﺍ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺗﻢ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﻼ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﺁﺱ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﮮ ﭼﻼ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺎﺭﺷﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺎﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺗﻢ ﮐﭽﮫ ﮔﻠﮧ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﺍﮎ ﻧﯿﺎ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﮐﺒﮭﯽ ﻟﮩﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺎﺣﻠﻮﮞ ﭘﮧ ﻣﻼ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﯾﻮ ﮨﯽ ﯾﺎﺩ ﺁﯾﺎ ﮐﺮﻭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﯿﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﻭ
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻢ
ﺳﺒﮭﯽ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ


Monday, 11 May 2015

Tumhen Malom Hai...




Tumhen Maloom hai ....

Hum ny  

Kise K hijar Mein

Ye Zindage Kesy Guzari hai 

Hr Ik Khushboo K Aahat Pr 

Guman Us kaGuzarta Tha 

Hr Ik Sat Pr Ye  Dil ......

Aankhon M ein Aa K Beth Jata Tha 

Kae Phelo Badelti Hue Khawishen Haton Ko Phelaey 

Dua'en Mangti Or Hanpti Dil Se 

Guzarti The 

Mager Jo Hijar Lahaq Hai 

Wo Jism-o-Jan K Dewaren Girata Hai

Umeed-o-phem Ke Ankhon Se 

Benaie K Sabhi Manzer

Khak Kerta Hai Or Mitata Hai

So Hum Bhe Khak Hain Or Khak Ke Taqdeer M likha ....!   







Friday, 8 May 2015

اگر کبھی میری یاد آئے



اگر کبھی میری یاد آئے


تو چاند راتوں کی نرم دل گیر روشنی میں 
کسی ستارے کو دیکھ لینا 
اگر وہ نخلِ فلک سے اُڑ کر تمہارے قدموں میں آگرے تو 
یہ جان لینا، وہ استعارہ تھا میرے دل کا، 
اگر نہ آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو 
تو اُس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے 
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے 
اگر کبھی میری یاد آئے 
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا 
میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا 
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا 
میں اوس قطروں کے آئنوں میں تمہیں ملوں گا 
اگر ستاروں میں،اوس قطروں میں، خوشبوؤں میں نہ پاؤ مجھ کو 
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا 
میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا 
کہیں پہ روشن چراغ دیکھوں تو جان لینا 
کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی بکھر چکا ہوں 
تم اپنے ہاتھوں سے اُن پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا 
میں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا 
کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رُک کے تم کو صدائیں دوں گا 
سمندروں کے سفر پہ نکلو تو اُس جزیرے پہ بھی اُترنا

Sunday, 2 February 2014

Tujh se haaren ke tujhe maat karen تجھ سے ھاریں کہ تجھے مات کریں

تجھ سے ھاریں کہ تجھے مات کریں
تجھ سے خوشبو کے مراسم تجھے کیسے کہیں
میری سوچوں کا اُفق تیری محبت کا فسوں
میرے جذبوں کا دل تیری عنایت کی نظر
کیسے خوابوں کے جزیروں کو ہم تاراج کریں
تجھ کو بھولیں کہ تجھے یاد کریں

Friday, 10 January 2014

Hum bhi kya log hain khushbu ki riwayat se alag

Hum bhi kya log hain khushbu ki riwayat se alag_

Khud pe zahir na huey tujhko chupane ke liye___

Har shakhs pareshan sa hairan sa lage hai

ہرشخص پریشان سا حیراں سا لگے ہے
سائے کو بھی دیکھوں تو گریزاں سا لگے ہے
کیا آس تھی دل کو کہ ابھی تک نہیں ٹوٹی
جھونکا بھی ہوا کا ہمیں مہماں سا لگے ہے
خوشبو کا یہ انداز بہاروں میں نہیں تھا
پردے میں صبا کے کوئی ارماں سا لگے ہے
سونپی گئی ہر دولتِ بے دار اسی کو
یہ دل جو ہمیں آج بھی ناداں سا لگے ہے
آنچل کا جو تھا رنگ وہ پلکوں پہ رچا ہے
صحرا مری آنکھوں کو گلستاں سا لگے ہے
پندار نے ہر بار نیا دیپ جلایا
جو چوٹ بھی کھائی ہے وہ احساں سا لگے ہے
ہر عہد نے لکّھی ہے مرے غم کی کہانی
ہر شہر مرے خواب کا عنواں سا لگے ہے
تجھ کو بھی ادا جراؑتِ گفتار ملی ہے
تو بھی تو مجھے حرفِ پریشاں سا لگے ہے

Saturday, 4 January 2014

Gaey mosam mein jo khiltey they gulabon ki tarha

گئے موسم میں جو کِھلتے تھے گلابوں کی طرح
دل پہ اُتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح

راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے
جل چکے ہیں مرے خیمے‘مرے خوابوں کی طرح

ساعتِ دید کے عارض ہیں گلابی اب تک
اولیں لمحوں کے گُلنار حجابوں کی طرح

وہ سمندر ہے تو پھر رُوح کو شاداب کرے
تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح

غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رِستے ہُوئے زخموں کے حسابوں کی طرح

یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
شیلف میں رکھی ہُوئی کتابوں کی طرح

کون جانے نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح

شوخ ہوجاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
گاہے گاہے ‘ ترے دلچسپ جوابوں کی طرح

ہجر کی شب ‘ مری تنہائی پہ دستک دے گی
تیری خوشبو ‘مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح

Thursday, 2 January 2014

Ik ik fard december tha

اکاک فرد دسمبر تھا

بس اک میری بات نہیں تھی سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا اک اک فرد دسمبر تھا

پچھلے سال کے آخر میں بھی حیرت میں ہم تینوں تھے
اک میں تھا ، اک تنہائی تھی ، اک بے درد دسمبر تھا

اپنی اپنی ہمت تھی اور اپنی اپنی قسمت تھی
ھاتھ کسی کے نیلے تھے اور پیلا زرد دسمبر تھا

پھولوں پر تھا سکتہ طاری اور خوشبو سہمی سہمی تھی
خوفزدہ تھا گلشن سارا اور دہشت گرد دسمبر تھا

یہ جو تیری آنکھ میں پانی ، یہ جو تیری بات میں سردی
اتنا ہمیں بتاؤ تم ، کیا ہمدرد دسمبر تھا؟

Friday, 27 December 2013

ACHA NAHI LAGTA

"ACHA NAHI LAGTA"

Lafzun mein Aag lagana
Phool Khilana
Mein Janti Hun

Harfun sey Mehal bnana
Shehar sajana
Mujhey aata hay

Fiqrun sey Jazbay chalkaana
Raaz btana
Meri dastras mein hay

Jazbun ko hawa deney
AUR
Sulaa dene ka Hunar
mujhey aata hay

Mgr
Mujhay
Bin Hiddat kay Aag lagana
Bin Khushboo kay Phool Khilaana
Kachay Mehal Bnaa K Shehar Sjaana
Ksi Kay Jazbay
Pamaal krna
MUHABBATUN KAY RAAZ DAY K
mukar jana
ACHA NAHI LAGTA!!!!!!

Tuesday, 24 December 2013

Teri Yaad Ki Intahao'n Mein

Teri Yaad Ki Intahao'n Mein..
Aaj Phir Hy Dill Sazaao'n Mein..

Phool Toota Tu Bikhar Jaye Ga..
Khushboo Tu Urr Jaye Ge Fizao'n Mein..

Milla B Tu Gairon Ki Tarha Milla..
Manga Tha Jisy Me Ny Duao'n Mein..

Maal O Zar Ki Aseer Duniya Hy..
Kon Janky Ga Yahan Wafao'n Mein..

Hum Fakeero'n Ne Tu Koch Karna Hy..
Yaad Rakhna Ahel E Wafa Duao'n Mein..

Jany Wale Kahan Rukty Hain Amber..
Asar Rehta Hy Kahan Iltejao'n Mein..