affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Chahat Poetry
Showing posts with label Chahat Poetry. Show all posts
Showing posts with label Chahat Poetry. Show all posts

Saturday, 2 April 2016

جانے وہ کیسے لوگ تھے

جانے وہ کیسے لوگ تھے

جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کے پیار کو پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں‌مانگیں، کانٹوں‌کا ہار ملا

خوشیوں‌کی منزل ڈھونڈی تو غم کی گرد ملی
چاہت کے نغمے چاہے تو آہِ سرد ملی

دل کے بوجھ کو دونا کر گیا جو غم خوار ملا

بچھڑ گیا ہر ساتھی دے کر پل دو پل کا ساتھ
کس کو فرصت ہے جو تھامے دیوانوں کا ہاتھ

ہم کو اپنا سایہ تک اکثر بیزار ملا

اس کو ہی جینا کہتے ہیں تو یوں ہی جی لیں گے
اُف نہ کریں‌گے، لب سی لیں‌گے، آنسو پی لیں‌گے

غم سے اب گھبرانا کیسا، غم سو بار ملا

Sunday, 27 March 2016

محبّت آزمانے دو

ابھی کچھ دن مجھے
میری محبّت آزمانے دو ..
مجھے خاموش رہنے دو ..
سنا ہے عشق سچا ہو تو
خاموشی لہو بن کر ..
رگوں میں ناچ اٹھتی ہے ..
ذرا اس کی رگوں میں
خاموشی کو جھوم جانے دو ..
ابھی کچھ دن مجھے
میری محبّت آزمانے دو ..
اسے میں کیوں بتاؤں
میں نے اس کو کتنا چاہا ہے .. .
بتایا جھوٹ جاتا ہے ..
کہ سچی بات کی خوشبو تو
خود محسوس ہوتی ہے ..
میری باتیں ..
میری سوچیں ..
اسے خود جان جانے دو ..
ابھی کچھ دن مجھے
میری محبّت آزمانے دو ..
اگر وہ عشق کے احساس کو
پہچان نہ پائے..!
مجھے بھی جان نہ پائے..
تو پھر ایسا کرو اے دل ..
خود ہی گمنام ہوجاؤ ..
مگر اس بےخبر کو زندگی بھر مسکرانے دو

Monday, 26 October 2015

یاد

چناب ... تجھ کو یاد ہے.. ؟؟
کہ تیرے ساحلوں کی نرم ریت پر،
ہوئی تھیں مہرباں وہ انگلیاں ۔ ۔ ۔
انھی کی ایک پور نے جو رقص عشق میں کیا،
اک اسم پھر امر ہوا ۔ ۔ ۔
چناب ... تیری ریت پر ..
وہ اسم اب کہیں نہیں ۔۔۔
بتا ! وہ ہاتھ کیا ہوۓ.. ؟؟
وہ نقش سب ہوا ہوۓ
وہ خواب سب دھواں ہوۓ
نہیں نہیں، یہ جھوٹ ہے.. 
یہ خواب ہے عجیب سا
ابھی بھی کچھ نہیں گیا
میں چاہتا ہوں آنکھ جب کھلے تو
نرم ریت پر میرا ہی ایک نام ہو ...

سب کچھ نام تمھارے


آج یہ سب کچھ نام تمھارے
ساحل
ریت
سمندر
لہریں
بستی
دوستی
صحرا
دریا
خوشبو
موسم
پھول
دریچے
بادل
سورج
چاند
ستارے
آج یہ سب کچھ نام تمھارے
خواب کی باتیں
یاد کے قصے
سوچ کے پہلو
نیند کے لمحے
درد کے آنسو
چین کے نغمے
اڑتے وقت کے بہتے دھارے
روح کی آہٹ
جسم کی جنبش
خون کی گردش
سانس کی لرزش
آنکھ کا پانی
چاہت کے یہ عنوان سارے
آج یہ سب کچھ نام تمھارے

Sunday, 25 October 2015

ﻣُﺤﺒّﺖ




ﺑﮩﺖ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ ﮐَﮩﻨﺎ،
  ﻣُﺤﺒّﺖ ﮨَﻢ ﺑﮭﯽ ﮐَﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ...!
ﻣَﮕﺮ ﻣَﻄﻠَﺐ ﻣُﺤﺒّﺖ ﮐﺎ،
ﺳَﻤﺠﮫ ﻟَﯿﻨﺎ ﻧَﮩﯿﮟ ﺁﺳﺎﻥ،
ﻣُﺤﺒّﺖ ﭘﺎ ﮐﮯ ﮐَﮭﻮ ﺩَﯾﻨﺎ،
ﻣُﺤﺒّﺖ ﮐَﮭﻮ ﮐﮯ ﭘﺎ ﻟَﯿﻨﺎ،
ﯾﮧ ﺍُﻥ ﻟَﻮﮔُﻮﮞ ﮐﮯ ﻗِﺼّﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻣُﺤﺒّﺖ ﮐﮯ ﺟَﻮ ﻣُﺠﺮِﻡ ﮨﯿﮟ،
ﺟَﻮ ﻣِﻞ ﺟﺎﻧﮯ ﭘﮧ ﮨَﻨﺴﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺑِﭽَﮭﮍ ﺟﺎﻧﮯ ﭘﮧ ﺭَﻭﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
!.............! ﺳُﻨﻮ !.............!
ﻣُﺤﺒّﺖ ﮐَﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺗَﻮ،
ﺑﮩﺖ ﺧﺎﻣَﻮﺵ ﮨَﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺟَﻮ ﻗُﺮﺑَﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟِﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺟَﻮ ﻓُﺮﻗَﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟِﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻧﮧ ﻭﮦ ﻓَﺮﯾﺎﺩ ﮐَﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻧﮧ ﻭﮦ ﺍَﺷﮑُﻮﮞ ﮐَﻮ ﭘِﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻣُﺤﺒّﺖ ﮐﮯ ﮐِﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻟَﻔﻆ ﮐﺎ،
ﭼَﺮﭼﺎ ﻧَﮩﯿﮟ ﮐَﺮﺗﮯ،
ﻭﮦ ﻣَﺮ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﺍَﭘﻨﯽ ﭼﺎﮨَﺖ ﮐَﻮ،
ﮐَﺒﮭﯽ ﺭُﺳﻮﺍ ﻧَﮩﯿﮟ ﮐَﺮﺗﮯ،
ﺑﮩﺖ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ ﮐَﮩﻨﺎ،
ﻣُﺤﺒّﺖ ﮨَﻢ ﺑﮭﯽ ﮐَﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ

Saturday, 10 October 2015

وصال ُرت

وصال ُرت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش تھی
کہ ہجر موسم نے رستے رستے سفر کا آغاز کیا
تمہارے ہاتھوں کالمس جب میری وفا کی ہتھیلوں پر حنا بنے گا
تو سوچ لو گی
رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں
ہمارے باغوں سے سے گر کبھی تتلیوں کی خوشبو نہ گزر پائے تو یہ نہ کہنا کہ تتلیوں نے گلاب رستے بدل لیے ہیں
اگر کوئی شام یوں بھی آئے کے ہم تم لگے پرائے
تو جان لینا
کے شام بے بس تھی شب کی تاریکیوں کے ہاتھوں
تمہاری خوہش کی مٹھیاں بے دھانیوں میں کبھی کھلیں تو یقین کرنا
کہ میری چاہت کے جگنوؤں نے
تمھارے ہاتھوں کے لمس تازہ کی خوہشوں میں
بڑے گھنیرے اندھیرے کاٹے
مگر یہ خدشے ، یہ وسوسے تو تکلفاََ ہیں
ہم اپنے جذبوں کو منجمدرائیگانیوں کے سپرد کر کے
یہ سوچ لے گے
کہ ہجر موسم تو وصل کی پہلی شام سے ہی
سفر کا آغاز کر چکا تھا

Saturday, 3 October 2015

ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ


ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﺑﮭﺮﮮ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ
ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ
ﺟﺴﮯ ﺑﺲ ﯾﮧ ﺗﻤﻨﺎ ﺗﮭﯽ
ﮐﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﻧﺮﻡ ﺣﺮﻓﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻼﺣﺖ
ﺗﯿﺮﮮ ﻟﮩﺠﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﭼﮭﻮ ﻟﮯ
ﺍﺳﮯ ﺑﺲ ﯾﮧ ﺗﻤﻨﺎ ﺗﮭﯽ
ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﺗﮭﯽ
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ ۔۔۔ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ
ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﻮ ﮨﻮ
ﮐﮧ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮ
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﻮ !
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﺑﮭﺮﮮ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ
ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ
ﺟﺴﮯ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﺩﮐﮫ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ..!!!



Friday, 2 October 2015

خوبصورت تو وہ. پہلے بھی. بہت. تھا

خوبصورت تو وہ. پہلے بھی. بہت. تھا
ہم نے چاہا تو عجب ڈھنگ سے نکھراوہ شخص

ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮯ ﭼﻞ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﻨﮓ ﭘﯿﺎ


ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮯ ﭼﻞ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﻨﮓ ﭘﯿﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮯ ﭼﻞ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﻨﮓ ﭘﯿﺎ
 ﻣﺮﯼ ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﻧﮓ ﭘﯿﺎ
ﺗﺮﮮ ﻧﺎﻡ ﮐﯽ ﻣﺎﻻ ﺟﭙﺘﺎ ﮨﮯ
ﻣﯿﺮﺍ ﺭﻭﻡ ﺭﻭﻡ ﺍﻧﮓ ﺍﻧﮓ ﭘﯿﺎ
ﺍﮎ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﯽ ﺳﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﮨﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﺭﻧﮓ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﻧﮓ ﭘﯿﺎ
ﺍﺏ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ "ﻣﯿﮟ" ﺳﮯ "ﺗﻮ" ، ﮐﺮ ﺩﮮ
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﭘﯿﺎ

لیکن جب تم تھک جاؤ تو.......

 
جاگتے جاگتے تھک جاؤ تو ،
ایسا کرنا
آدھی راتیں مجھ کو دینا
تم کو پورے خواب ملیں گے
تم کیا جانو
درد حدوں کو چھو آئے تو
آنکھ میں آنسو جم جاتے ھیں
تم چاھو تو
ایسا کرنا
درد کی شدت میں سہ لوں گی
درد کا حاصل تم رکھ لینا
تم کیا جانو
ذات ادھوری ھو جائے تو
رشتہ آدھا رہ جاتا ھے
آدھارشتہ مجھ کو دے کر
پوری ہستی لے سکتے ھو ۔ ۔ ۔
کیا سودا ھے!
تم کیا جانو
آدھا رستہ کھو جائے تو
منزل یاس دیا کرتی ھے
تم چاھو تو
ایسا کرنا
آدھا رستہ میں رکھ لوں گی
پوری منزل تم لے لینا۔
لیکن جب تم تھک جاؤ تو ____!!!!

Friday, 15 May 2015

وہی بے وجہ سی اداسیاں کبھی وحشتیں ترے شہر میں


وہی بے وجہ سی اداسیاں کبھی وحشتیں ترے شہر میں
تُو گیا تو مجھ سے بچھڑ گئیں سبھی رونقیں ترے شہر میں

مری بے بسی کی کتاب کا کوئی ورق تُو نے پڑھا نہیں
تجھے کیا خبر کہاں مر گئیں مری خواہشیں ترے شہر میں

سبھی ہاتھ مجھ پہ اُٹھے یہاں سبھی لفظ مجھ پہ کسے گئے
مری سادگی کے لباس پر پڑی سلوٹیں ترے شہر میں

وہ جو خستہ حال غریب تھے کہیں بستیوں میں مقیم تھے
اُنہیں کیا ہوا کہ وہ سہہ گئے سبھی تہمتیں ترے شہر میں

یہاں لوگ بکتے ہیں دوستو یہاں تاجروں کی کمی نہیں
ہر شخص کی ہیں لگی ہوئیں کئی قیمتیں ترے شہر میں

اِس سر زمیںِ فریب پہ کوئی انبیا نہ امام تھا
تبھی آ کے گزریں قیامتیں پڑیں آفتیں ترے شہر میں

تُو بھی یادِ ماضی میں ہے مگر کئی خواب اور بھی تھے عقیلؔ 
پھر یہ ہوا کہ دفن ہوئیں سبھی چاہتیں ترے شہر میں

Saturday, 11 January 2014

Wohi hua na......

فراق صدیوں پہ چھا گیا نا ، وہی ہوا نا
وصال لمحہ چلا گیا نا ، وہی ہوا نا

کہا تھا چاہت کا وار سہہ کر جیو گے کیسے
یہ گھاؤ اندر سے کھا گیا نا ، وہی ہوا نا

تمہیں یہ کس نے کہا تھا دن میں ہی خواب دیکھو
!!!!!وہ خواب نیندیں چُرا گیا نا ، وہی ہوا نا

Friday, 3 January 2014

Tumhen bhi khabar ho gi

تمہیں بھی خبر ہوگی

کہ دریا پاس بہتے ہوں

تو پانی اچھا لگتا ہے

کناروں پر جڑی مٹی سے پوچھو روگ چاہت کا

کہ اس پانی کی چاہت میں

‌کناروں سے اکھڑ کر اجنبی دیسوں میں جانا کتنا مشکل ہے

کنارا پھر نہیں‌ملتا

تمہیں بس اتنا لکھنا ہے

یہاں جو بھی بچھڑ جائے دوبارہ پھر نہیں‌ ملتا

Friday, 27 December 2013

Ek larki thi seedhi saadhi

یاد ہے تم کو

اک لڑکی تھی سیدھی سادی

اپنے آپ میں رہنے والی

عشق محبت اور جنوں کو

محض حماقت کہنے والی

ہر اک دکھ کو چپکے چپکے

اپنے دل پہ سہنے والی

یاد ہے تم کو

اس نے تم سے پیار کیا تھا

اپنی خوشیاں‘ دل اور جیون

سب کچھ تم پر وا ردیا تھا

اس کی آنکھوں میں کھو کر تم

اپناآپ بھلا بیٹھے تھے

چین سکون گنوابیٹھے تھے

یاد ہے تم کو اس لڑکی نے

ہنس کر ہر اک زخم سہا تھا

کبھی نہ تم سے گلہ کیا تھا

پھر بھی تم نے

لوگوں کی باتوں میں آکر

اس کے دل کو توڑ دیا تھا

عشق کی منزل پر لانے سے پہلے اس کو چھوڑ دیا تھا

یاد ہے تم کو بچھڑکے تم سے

وہ لڑکی پھر بکھر گئی تھی

دنیا والے ایک طرف وہ اپنے آپ سے بچھڑ گئی تھی

اب تم کووہ یاد آتی ہے

تنہائی میں تڑپاتی ہے

لیکن جاناں

اب پچھتانے سے کیا حاصل

اب وہ موسم گزر گیا ہے

دل کا گلشن اجڑ گیا ہے

اور چاہت کا دل کش موسم دستک دے کر

خالی ہاتھ گزر جائے تو دل بھی خالی رہ جاتے ہیں

سچے پیار کو کھونے والے

اکثر یوں ہی پچھتاتے ہیں

. . .خود بھی خالی رہ جاتے ہیں 

Tuesday, 24 December 2013

Meri ankhon mein jitny rang hain

میری آنکھوں میں جتنے رنگ ہیں
ان سب میں چاہت ہے
میرے ہونٹوں پہ جتنے لفظ ہیں
ان میں عقیدت ہے
تمہیں معلوم ہے ، چاہت تو اک ایسی حقیقت ہے
جسے لفظوں، خطوں، پھولوں یا تحفوں کی
ضرورت ہی نہیں ہوتی

Monday, 23 December 2013

Suno Mohabbat bheek nahi hai

رنج و الم کے ڈھول بجا کر

چاہت کے کشکول اٹھا کر

در در پھرنا ٹھیک نہیں ہے

سنو محبت بھیک نہیں ہے