پہلے میں تیری نظر میں آیا
پھر کہیں اپنی خبر میں آیا
میں ترے ایک ہی پل میں ٹھہرا
تو مرے شام و سحر میں آیا
ایک میں ہی تری دھن میں نکلا
ایک تو ہی مرے گھر میں آیا
تو مرا حاصل ہستی ٹھہرا
میں ترے رخت، سفر میں آیا
وصل کا خواب اجالا بن کر
شام کی راہگذر میں آیا
ہم جو اک ساتھ چلے تو یوسف
آسماں گرد سفر میں آیا
No comments:
Post a Comment