جو میری آنکھوں سے خواب دیکھو
تو ایک شب بھی نا سو سکو گے
کے لاکھ چاہو نا ہنس سکو گے
ہزار چاہو نا رو سکو گے
کے خواب کیا ہیں عذاب ہیں یہ
میرے دکھوں کی کتاب ہیں یہ
رفاقتیں ان میں چھوٹی ہیں
محبتیں ان میں روٹھتی ہیں
اذیتیں ان میں پھوٹتی ہیں
انہی کے ڈر سے خزاں ہیں جذبے
انہی سے شاخیں سی ٹوٹتی ہیں
غموں کی بندش ہیں خواب میرے
دکھوں کی بارش ہیں خواب میرے
ابل رہا ہے دکھوں کا لاوا
رہیں آتَش ہیں خواب میرے
خیال سارے جھلس گئے ہیں
سلگتی خواہش ہیں خواب میرے
اکھڑتی سانسیں ہیں زندگی کی
لہو کی سازش ہیں خواب میرے
جو میری آنکھوں سے خواب دیکھو
تو ایک شب بھی نا سو سکو گے
No comments:
Post a Comment