تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا
یوسف مصر تمنا تیرے جلووں کے نثار
میری بیداریوں کو خواب زلیخا نہ بنا
تیری صورت سے نہیں ملتی کسی کی صورت
ہم جہاں میں تصویر لئے پھرتے ہیں تیری
ذوق بربادی دل کو بھی نہ کر تو برباد
دل کی اجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
تو ملا بھی ہے تو جدا بے ہے تیرا کیا کہنا
تو صنم بے ہے تو خدا بھی ہے تیرا کیا کہنا
یہ تمنا ہے کے آزاد تمنا ہی رہوں
دل مایوس کو مانوس تمنا نہ بنا
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
جو بہار ائی مرے گلشن جاں سے ائی
خاک کے ڈھیر میں یہ بات کہاں سے ائی
نگاہ ناز سے پوچھے یہ کسی دن یہ زہیں
تو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
No comments:
Post a Comment