کبھی ایسا بھی ہوتا ہے۔
کہ جس کو ہمسفر جانیں۔۔
جسے پانے کی خواہش میں۔۔
ہزاروں درد انجانے
،یونہی ہم گود لیتے ہیں۔۔
زمانے کے گلے شکوے
کبھی اغیار کی باتیں
،
کئی جاگی ہوئی راتیں
کئی جاگی ہوئی راتیں
،
ہمیں تحفے میں ملتی ہیں۔۔
ہمیں تحفے میں ملتی ہیں۔۔
تمنّا جس کو پانے کی
،
زباں پر وِرد کی صورت
زباں پر وِرد کی صورت
،
ہمیشہ جاری رہتی ہے۔۔
ہمیشہ جاری رہتی ہے۔۔
وہ جس کا نام سن کردل دھڑکنا بھول جاتا ہے
۔۔ہم اُس خوش بخت کی خاطر
،
جاں پر کھیل جاتے ہیں۔۔
جاں پر کھیل جاتے ہیں۔۔
سبھی دکھ جھیل جاتے ہیں
۔۔مگر۔۔ایسا بھی ہوتا ہے۔۔
!
کہ جس کو ہمسفر جانیں
کہ جس کو ہمسفر جانیں
ہمارے دل کی باتوں سے
۔۔وہی لاعلم رہتا ہے۔۔!
No comments:
Post a Comment