چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں
تم پھر سے مجھے خوابناک غزلیں لکھ کر بھیجنا
میں تحفے میں دو اداس آنکھوں کی نظمیں بھیجوں گی
تم روز رات دیر تک جاگ کر چاند سے میری باتیں کرنا
میں ڈائری میں تمھارے لیے چند پیغام لکھ چھوڑوں گی
چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں_
مگر اب کی بار شرط یہ کہ ہم اپنی جگہیں بدل لیں
تم شرمیلی سی حور بن جاو کہ تمھیں دیکھوں تو بہک نہ جاوں
میں سخت گیر سا مرد بن جاوں اور پھر کھیل شروع ہو
تم مجھ پر سحر سا کردو میں پگھلوں تو موم موم ہو جاوں
چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں_
اب کی بار کچھ ایسا کھیل ہو کہ تم یہ بازی پلٹ دو
اب کی بار تم جیت جانا کہ مات میرے حصے میں ہو
اب کی بار یوں خاموشی سے نہ جانا کہ سب ختم ہو جائے
اب کی بار کھیل یوں ختم ہو کہ اختیار میرے حصے میں ہو
چلو جاناں پھر سے محبت محبت کھیلتے ہیں_
عروج احمد
No comments:
Post a Comment