میں جس لمحے بھی تجھے دیکھوں
محبت کا نئے سرے سے آغاز ہو جاتا ہے۔۔
ان آنکھوں میں تیرا منظر
اگلے دیدار تک جم جاتا ہے
میں آواز نہ دوں تو یہ نہ سمجھنا
جیسے بھول گئی ہوں شاید۔۔
تم کیا جانو اس خاموشی کی سریلی آواز کو
اس میں چھپا درد سب کچھ تو کہہ جاتا ہے
میں تجھے پکاروں تو پکاروں کس طرح
یوں لگتا ہے شاید لفظوں کا
فقداں ہو جاتا ہے
تمنا ہے تجھے دیکھنے
کو صدیوں کی مہلت مل جائے
تمنا ہے موت آنے تک
تیری آغوش کا آسرا مل جائے
مگر یہ تمنایں کبھی پوری نہ ہوں شاید۔۔.
عروج احمد
No comments:
Post a Comment