{تمہیں عشق ہوتا مجھ سے تو یوں
ہوتا }
میری دہلیز پہ کھڑے،پہر پہر بیتا دیتے
میری ایک جھلک کے واسطے راہوں میں پڑے
ہوتے
اسف صد اسف تیری چاہت پہ رہسپار
تم راہِ زیست میں گام گام ساتھ ہوتے
یوں چپکے سے چھوڑ کے جانے والے شبروان
نہ ہوتے
تم ہوتے تو میں خلوت نشیں نہ ہوتا
میری روحِ مطہر یوں نہ تڑپتی
میرا سوزِجگر جو دیھکتے تم بھی تڑپ اٹھتے
تمہیں عشق ہوتا مجھ سے تو یوں ہوتا
میری آنکھ جو اشک بار ہوتی تم سے بھی نہ
ہنسا جاتا
تم میرا جراحتِ دل دیکھتے
تم میری شام و سحر کے مشتاق ہوتے
تمہیں عشق ہوتا مجھ سے تو یوں ہوتا
تم میری دید کے دعوٰے دار ہوتے
تمہیں عشق ہوتا تو میں ازیں شہرِ برفتم نہ ہوتا
،
تمہیں عشق ہوتا مجھ سے تو یوں ہوتا
میں جو ڈوب رہا
ہوتا تم ساحل پہ کھڑے نہ رہتے
تمہیں عشق ہوتا تو، تمہیں اندیشہ ِہجر
بھی ہوتا
میرے رنگ ِعشق نے شاید کے تجھے چھوا نہیں
تیرا دعوٰے عشق مجھے قبول نہیں
کاش! تمہیں تمنا ہوتی تو فقعت میری ہوتی
تمہیں عشق ہوتا مجھ سے تو یوں ہوتا
تہمیں عشق ہوتا مجھ سے تو میں تیرا مطمعِ
نظر ہوتا
شکواہ،شکایت کرتے تم بھی محبت کرتے
قاؔصر میری خاطر تو ژولیدہ حال ہوتا
تمہیں عشق ہوتا مجھ سے تو یوں ہوتا
By ::Nadeem
qasir
No comments:
Post a Comment