Khamosh safar by A.H.Yaqeen
مسلا گیا ہے سر مژگاں پہ آنسو کوئی
ایک گرداب میری راہ میں ٹھہرا ہوا ہے
جس کی آشاءوں میں کاٹے ہیں سفر آبلہ پا
وہ ایک لمحہ ابھی ارض پہ اترا ہی نہیں
کوئی معرکہ انجام کو نہیں پہنچا
کوئی سوال زباں سے نکلا ہی نہیں
مٹ گئے خیالوں سے میرے نقش کئی
حروف کتنے بکھر گئے ہیں صدا ہونے تک
کتنے سوکھے ہوئے پھول ہوا برد ہوئے
کتنی ناکام تمناؤں کے شجر ٹوٹ گئے
نظام باطل، رواج و رسم سرخرو ٹھہرے
افکار مملوء تعصب بھی مشکبو ٹھہرے
رگ برگ سمن پہ کیسا ستم ہوا
"ایک خاموش محبت کا سفر ختم ہوا"
A.H.Yaqeen
No comments:
Post a Comment