لفظوں میں نرمی ذات
کو سایہ دار شجر کر دے
میرے
مالک جیسا تو چاہتامجھے ویسا بشر کر دے
مانا کہ بھیجا تھا تو نے دنیا میں کسی
مقصد کے لئے
بھٹکا ہوں راہ سے تری رحمت کا اپنی اثر کر دے
بنا نادم ہوےکیے گناہ پہ گناہ اس حیات فانی میں
تھک گیا ہوں مالک اپنی محبّت کو مجھ پہ
امر کر دے
بنا دے مجھےوہ فلک ناز ہو جس کی کہکشاؤں پر
تاریکی کو جو کرے ختم مجھے وو روشن سحر کر دے
کہکشاں حسن
No comments:
Post a Comment