ایک ایک رات ہم سفر بھاری ہے
جانےکس سفرپر زیست جاری ہے
لفظ لہجہ اور یہ تمام ہی باتيں
زبان کی جگہ رکھی کٹاری ہے
اتنی خدمت اتنی فرمابرداری
اقارت جیسے زندگی ساری ہے
سہے اور پھر رہے بھی خاموش
کہیں سیانے وہی اصل ناری ہے
بس یہی سوچ کے رہ گۓ چپ
دیکھےربّ اُس کی زمہ داری ہے
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment