کچھ سال پر مشکلوں ایسا پہرا تھا
ہر طرف سے مایوسی نے گھیرا تھا
نہ کہیں نظرمیں رحم نہ امیدِ رحم
زندگی ایک طویل تپتا ساصحرا تھا
نہ ہی تھی کوٸی گواہی نہ ہی ثبوت
وقت کی چھاپ کا رنگ ایساگہرا تھا
گزارتی رہی اندھرےمیں شَب و روز
وقت میرے لۓ اک جگہ ہی ٹھرا تھا
وہی نظر آتا تھامجھے آنسوٶں میں
ٹپکتی دعاٶں میں اُمید کا چہرہ تھا
پھر اُسی کو نہ آیا یقین میرا سؔرکش
قفل تھےعقل پرصدیوں کاوہ بہرا تھا
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment