یہ جسم یہ جان سب ہی فرضی ہے
زندگی سینےوالا اور کوٸی درزی ہے
معبود سے بندگی کا وعدہ کیۓ ہوۓ
کیساجسم اور چلتی کیسےمرضی ہے
ٹوٹ نہ پڑے کہیں یہ آسمان یاربّ
روح میری بنتِ حّوا کے لۓ لرزی ہے
بخشتا ہےسب کو وہ بھربھر نعمتیں
دعاٶں کی صورت پہنچتی عرضی ہے
سوچنا بس زندگی کی آزادی کیلۓ
بتاٶ ہمیں یہ کیسی خودغرضی ہے
جسم کے لۓ تو اتنے جھگڑے سؔرکش
روح کے لۓ سمجھی کوٸی طرزی ہے
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment