affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Aj phir jab teri yad ai poetry by Falak Mir

Monday, 28 September 2020

Aj phir jab teri yad ai poetry by Falak Mir

آج پھر جب تری یاد آئی
کئی مناظر نظروں کے سامنے سے گزرے!!!!
میں نے بار ہا یہ سوچا
کہ مری معصوم سی تمنا تھی
کہ کسی روز تم!!!
اچانک سامنے آ جاتے
مگر ترے لوٹنے کی 
اک معین مدت نے اے میر
مجھے اداس کر دیا بہت

*********

آؤ!!!!
کہ تمھیں اک روداد سناتے ہیں
کہ کیسے اور کب محبت نے
اک معصوم کو اذیتیں دے ڈالیں
کیسے اس کی روشن صورت
تاریکی مے گھپ اندھیروں میں ڈھل گئی
آؤ!!!!
دیکھو تو کہ کیسے کسی کے ریشمی بال
سفید چاندی میں بدلنے لگے
نجانے کب سے اس کی بے داغ پیشانی
ان گنت لکیروں سے بھرنے لگی
اور گہری آنکھوں کے شفاف پردوں میں
کب دھندلاہٹ سرکنے لگی
اور کھلی رنگت کیسے!!!
زرد پڑنے لگی
آؤ!!!!!
زندہ دل لوگو!!!
اک زندہ لاش کو کاندھا دو
کہ یہ جرم محبت کا سرزد ھوا ھے
جس کی کم سزا فقط پھانسی ھے

**********

ہچکیاں اور سسکیاں اک طرف
تری یاد کی مسکان ایک طرف
ترازو کے پلڑے میں رکھ غم دنیا
اس کو نہ تکنے کا غم ایک طرف

*****

اس روز سے مری دنیا میں
خوشیوں کا قحط پڑا ھے
جس روز سے وہ شخص
دیس سے پردیس گیا ھے

*******

لوگ مجھے فقیر سمجھتے ہیں
کہ جو خالی کاسہ لیے
در بدر سا پھرتا ھے
بھلےلوگ کب سمجھیں گے
کہ مرا دل اس کی یاد سے
بادشاہ بنا پھرتا ھے
مری نظروں میں اس کے عکس کا
اک نور بھرا جہاں آباد ھے
مرے ھاتھوں نے ھر بار
رب ذوالجلال سے اسے مانگا ھے

*******

اگر انسان نے طواف کعبہ نہ کیا
تو  گناہوں کے بوجھ تلے دب کر
اس مسکن کو دھنسا دے گا
اگر اس کی جبیں سجدوں سے خالی رہی
اپنی ذہنی پسماندگی سے 
سب کو کچل ڈالے گا
اگر یونہی کعبہ بند رہا
تو یہ انسان سب جلا ڈالے گا
اور یہ دھرتی 
اس کے گناہوں کے بوجھ تلے
کسی روز دب جائے گی
اور گرم سیال غصے سے نکلتا ھوا
اور ھواؤں میں ہلچل مچ اٹھے گی
بے لگام ھوائیں اور بپھری لہریں
سب بہا لے جائیں گی
اگر انسان اس زمیں نے نکالا گیا
تو پھر کہاں ٹھکانہ بنا پائے گا

******

وہ ایک غلطی سرزد ھونے کی بنا پر
میرے سینے پر اتارا گیا
اس کےلیے رب نے
آسماں سے کھانے اتارے
مگر وہ میرا جگر چیرنے کا
خواہشمند ھوا تھا
رب نے مسکرا کر
اپنی تخلیق کو اجازت بخشی
اس کی آمد سے پہلے
مرا سینہ پانی کی آماہ جگاہ تھا
گزرتے وقت کے ساتھ اس نے
مجھے بنجر کرنے کی قسم اٹھائی
مرے چہرے کے سارے نقوش 
جو ہریالی کی صورت درخشاں تھے
اس نے اپنی من مرضی سے
بڑی بے دردی سے مٹا ڈالے
مجھے بڑا ناز تھا انفرادیت پر اپنی
آفتاب بھی مجھے نہ زیر کر پایا
نگاہ رشک سے تکتی تھیں ھمجولیا ں مری
کہ جینے کا ساماں فقط مرے پاس تھا
جسے رب نے اسے نائب اتارا
وہ اب درجے سے کہیں دور جا کھڑا تھا

وہ ایک غلطی سرزد ھونے کی بنا پر 
اسے مرے سینے پر اتارا گیا
اگر مجھے حکم ملے
تو میں اپنا سینہ چاک کر کے
اس منکر انسان کو سمیٹ لوں
اس کے غرور کو
حکم الٰہی سے خاک کر دوں
مرا غازہ ہر روز
اسی انتظار میں رہتا ھے
کہ کب اس کو
اندھیرے میں ہی اچک لوں

*********

مجھے موم سے کندن کرنے والےاللہ
مجھے خاک سے انمول بنانے والے اللّہ
مجھے سرخرو کرنے والے اللّہ
مرے درد کو سکوں میں ڈھالنے والے اللّہ
مری اداس آنکھوں میں روشنی بھرنے والے اللّہ
مرے ٹوٹے دل کو جوڑنے والے اللّہ
مجھے ھر لمحہ بچانے والے اللّہ
مجھ پر اصلی چہرے ظاہر کرنے والے اللّہ
مجھے نوازنے والے اللّہ
مرے قلم کو قوت عشق دے دے
وہ عشق جو تری تسبیح کرے
جو ترے نام پر لکھا کرے
جو سچ کو برائی سے الگ کر دے

*******

No comments:

Post a Comment