دل
زَخمی ،آنکھ پُر نم ، ذات بکھری ریزہ ریزہ
ایسے
میں بھی ہونٹوں کا مُسکرانا کمال یہ ہے
☆☆☆☆☆☆☆
سوچتا
ہے یہاں ہرکوئی فقط اپنے بارے میں
مطلب
کی یہ دنیا ہے مطلب کی ہی یاری ہے
☆☆☆☆☆☆☆
میں
اپنے اندر چھڑی جنگ سے لڑتے لڑتے
صدیوں
کی تھکن محسوس کر جاتا ہوں
☆☆☆☆☆☆☆
میں
نے اِس رنگ برنگی دنیا میں
لوگوں
کے کتنے ہی رنگ دیکھے
☆☆☆☆☆
جو
جیت ہماری برداشت نہ کریں
انہیں دوست کیسے ہم مان لیں
بربادی
کی ہماری خواہش کریں
انہیں اپنا
کیسے ہم جان لیں
☆☆☆☆☆
فاطمہ لیاقت
No comments:
Post a Comment