اہلِ جفا
شمع جلتی ہے ، کبھی شمع بجھتی ہے
پروانے کو بھی یونہی الجھائے رکھتی ہے
سنا ہےاہل ذوق کی محفلوں میں آج کل
فقط اک دوسرے پہ تلواریں چلا کرتی ہے
کسی اپنے کی نصیحت بھی اب تو
دل پہ تلوار سے روح تک وار کرتی ہے
جو سبق کبھی پڑھا کرتی تھی وفا کا
یوں سمجھو وفا بھی مانند گالی لگتی ہے
زندگی حسیں ہے سنا کرتی تھی جس سے
آج خبر اسی کی خودکشی کی چھپی ہے
کیا کہا! اہل جفا ہوں گے سرخرو آخرت میں
ارے جائیے صاحب کیا آپ نے پی رکھی ہے
۔۔نورفاطمہ۔۔
No comments:
Post a Comment