آج کل کا انساں
جب دل اداس ہو ذرا سی بات ہو
اشک ایسے بہتے جیسے برسات ہو
سات سمندر پار کی بھی اگر بات ہو
ہم بنیں گے تماشائی گر لڑائی کا باب ہو
صبح و شام بس اک دوجے کا گلا ہو
جیسے یہی زندگی کا مقصد حیات ہو
شادیوں میں بھی امیری غریبی کا فرق ہو
اور پھر جہیز دینے پر بھی طعنے نہ کم ہو
زندگی میں بے جا کمپیٹیشن اس قدر ہو
کہ غریب کا جینا بھی انتہائی دشوار ہو
یہ مساوات ، بھائی چارے کا سبق آجکل
محض سکول میں ڈگری دلانے کا کام ہو
سنو! خود کو مسلم امہ کہنے والے تم اب
یہ تک بھول گئے کہ کس نبی کی امت ہو
۔۔نورفاطمہ۔۔
No comments:
Post a Comment