محبت خدائی ہے
آج مدت بعد پھر سے اک یاد آئی ہے
جو راکھ کبھی بچائی تھی آج اڑائی ہے
یہ شبِ غم نا جانے کیوں لوٹ آئی ہے
اب تو موسم بھی ایسا بے رنگ لائی ہے
یہ کیا راز ہے جو تاریک شام لے آئی ہے
پنچھی،ہو یا پروانہ بس اداسی چھائی ہے
یہ کیسا احساس ہے جو تنہائی ہی پائی ہے
نا جانے جدائی کیا ہے ، نصیب میں آئی ہے
سانس ہوتے بھی اب زندہ نہیں رہی میں
موت سے بھی دردناک سزا میں نے پائی ہے
ارے صاحب دل دھڑکنا تک چھوڑ دیتا ہے
جانتے ہیں جن نے کبھی شبِ فراق پائی ہے
سمجھو قدرت کا کرشمہ ہے محبت بذاتِ خود
آجکل کے نوجوان کیا جانے محبت خدائی ہے
۔۔نورفاطمہ۔۔
No comments:
Post a Comment