مخلوق خدا
میرے نشیمن پہ آج برسات کیسے
جل گیا ہے دل پھر آرزو کرے کیسے
فلک پہ آج یہ دن میں چاند کیسے
اپنا جسے مانا وہ نا ہو بے وفا کیسے
ستم گر کے نشیمن میں ہو بہار کیسے
کہ اللہ والے ہوں کبھی ہستہ حال کیسے
درد میں مبتلا ہو کر پھر جیئں کیسے
کہ زندگی کی ہر بازی میں ہو فتح کیسے
جو نا آیا کام مخلوق خدا کے پھر نور
وہ خوش بھی ہو، اور آباد رہے بھلا کیسے
۔۔نورفاطمہ۔۔
No comments:
Post a Comment