affiliate marketing Famous Urdu Poetry: April 2025

Monday, 28 April 2025

Poetry by Tayyaba Umair

"انسان "

نہ دین ہے  نہ اِسلام ہے

 نہ نماز ہے  نہ قرآن ہے

اِسے صرف دنیا جہاں کا خیال ہے

 نہ آخرت کا ڈر ہے نہ ڈرِ قبر ہے

 نہ خوفِ خدا ہے نہ وفا کی خبر ہے

بس پیسے کا بھوکا ہے

فطرت دھوکہ ہے

رواج اِس کا انوکھا ہے

By Tayyaba Umair

**************

"یقین"

 

لگا تھا حُسن اور وفا ایک ساتھ نہیں ممکن

      پر تم سے مل کے ممکن ہونے لگا ہے

نہیں تھا یقین کہ یہ دنیا ہوگی اتنی حسین

      پر تم سے مل کے یقین ہونے لگا ہے

By Tayyaba Umair

************

 کئی چہرے پیارے دیکھے ہیں

پر

دل سے پیارے لوگوں کی

کشش ہی کچھ اور ہوتی ہے

By Tayyaba Umair

**************

"اخلاق"

 

جو دل سے ہو مخلص اُس سے نبھاتی ہوں صدا تعلق

میں اپنی چاہتوں کےعروج میں زوال نہیں رکھتی

اپنے اخلاق سے دل جیت لیتی ہوں سب کا

میں دکھاوے کا کمال نہیں رکھتی

By Tayyaba Umair

***********

کُچھ کو انا پرست اور کُچھ کو لاجواب لگتی ہوں 

نہ جانے کیوں جو جیسا ہے اُس کو ویسی لگتی ہوں 

عام سے لوگ تو سمجھ ہی نہیں سکتے مجھے

جو خاص ہیں بس اُنہی کو خاص لگتی ہوں

By Tayyaba Umair

***************

Mast nazren Poetry by Kinza Afzal

💐غزل:

مست نظریں: "M"💐

اُس کی مست نظریں سمندر آنکھیں،،اُتری ہیں میرے دل کے اَندر آنکھیں،،حُسن سے زیادہ حَسیں ہےاُس کا چہرا،،وہ لگے مجھے  سمندر  سے  گہرا،،

اُس کی مست نظریں سمندر آنکھیں،،وہ  ہے اجنبی  وہ ہے  انجانا  سا،،مگرآپناسمجھےدل پاگل دیوانہ سا،،دیدار کو  ترسیں  میری  آنکھیں،،وہ جو  شخص  ہے اک  بیگانہ سا،،میں  ڈھونڈو  کچھ  یہاں  وہاں ہے اُسے دیکھنے کا اک بہانہ سا،،

تڑپ یہ کیسی ہے اُس کے لیۓ،،یہ کیسا درد اٹھا ہے انجانا سا،،ملے اُس سے ہوۓ ہیں دن چار،،

لگے  اُس  سے  تعلق  پرانہ  سا،،نہیں ہوں واقف اُس کی فطرت سے،،مگر پھر بھی  وہ  جانا  پہچانا  سا،،دل چاہتا ہے چُھپا لوں اس کو،،ہو جیسے قیمتی کوئ خزانہ سا،،وہ ہے اجنبی وہ ہے انجانہ سا،،مگر آپنا مانے اُسے دل پاگل ددیوانہ سا،،

💞۔۔۔۔۔۔۔۔* Kinza"$" Afzal*۔۔۔۔۔۔۔۔۔💞

Tumhen main kahan acha lagun ga Poetry by Arain Muhammad Faisal Fahad

آزاد غزل: *تمہیں میں کہاں اچھا لگوں گا!؟؟*

شاعر: *آرائیں محمد فیصل فاحد*

 

*میں تمہیں کہاں اچھا لگوں گا!؟؟*

‏میں دھیما ساز سننے والا،

‏رات کو تنہا چلنے والا،

بھری محفل میں ہونٹ سینے والا،

‏گھنٹوں بیٹھ کر سوچنے والا،

‏اندھیرے کے سحر میں ڈوب جانے والا،

‏تنہا رہنے کا خواہشمند،

‏اس دنیا سے بھاگ جانے کا آرزو مند،

‏گھنٹوں ناولز کتاب میں سر دیے مدہوش رہنے والا،

اور خود سے جلد اُکتا جانے والا،

پھولوں کی بجائے کونٹوں سے دل لگانے والا،

باغ نہیں جنگل سے دل بہلانے والا،

*میں تمہں کہاں اچھا لگوں گا!!!*

 

‏لوگوں سے، مسکراہٹوں سے،

 ‏خوشیوں سے، چیزوں سے،

آنسوں سے، محفلوں سے،

دوستیوں سے، یاریوں سے،

وفاوں سے، دغابازیوں سے،

الفتوں سے، نفرتوں سے،

اور منافقت رشتوں سے

‏اور سب سے زیادہ_____

خود سے دور______

ایسے لڑکے کو بھی بھلا کوئی پسند کرتا ہے!؟؟

تو _________

*تمیں میں کہاں اچھا لگوں گا!؟؟*

 

‏میری الگ سی دنیا ہو،،،

‏چند لمحے خاموشی کے ہو،،،

‏اک چھوٹی سی دنیا ہو،،،

‏جہاں دکھاوا نہ ہو،،،

بس سادگی ہو !!!

جہاں محفل نہ ہو،،،

بس تنہائی ہو!!!

جہاں لوگ نہ ہو،،،

بس خودی ہو !!!

جہاں نفرت نہ ہو،،،

بس محبت ہو !!!

جہاں منفاقت نہ ہو،،،

بس مخلصی ہو!!!

جہاں جھوٹی مسکراہٹیں نہ ہو،،،

بس سچے آنسوں ہو!!!

جہاں بے چینی نہ ہو،،،

بس سکون قلب ہو!!!

جہاں الوادع نہ ہو،،،

ہمیشہ سلام ہو!!!

جہاں جہنم نہ ہو،،،

بس جنت ہی جنت ہو!!!

جہاں فرعون نہ ہو،،،

بس مریم ہی مریم ہو!!!

جہاں،،،،،،

آرائیں،

فیصل,

فاحد،

کچھ تخلص و لقب و عرف نہ ہو،،،

بس انسانیت ہی نسیانیت ہی ہو!!!

 

میری اس الگ سی دنیا میں،

جھوٹی سی دنیا میں،

کہاں کوئی رہنا چاہے گا،

کون پسند کرے گا،

خیر____________

*تمہیں میں کہاں اچھا لگوں گا!؟؟*

 

_@mfaisalfahad6040_

_+92311-6040910_

Gham chupa lene do Poetry by Shifa Batool

عنوان:

غم چھپا لینے دو

شاعرہ: شفاء بتول

 

قید ہیں جوآنسوان پلکوں کی جھالرمیں

خاموشی سے ان سب کو بہا لینے دو

 

چہرے سے ہو عیاں ہر اک جزبہ ہر احساس

پھرکیوں کہتے ہوکہ غم کو چھپا لینے دو

 

پالاہےوقت نے مجھ کو، اب ایسا بھی کچھ نہیں

کوئ حربہ کوئ ہنر تو مجھے آزما لینےدو

 

دنیا کی تلخیاں ہیں گھٹا ٹوپ اندھیرا

مجھے خیالات کی آغوش میں پناہ لینے دو

 

رت بیت چکا پت جھڑ کا، ہر شے رنگین  ہے

مجھ کو دیکھ اب ساون کی گھٹا لینے دو

 

تقدیر کی یہ ڈور میرے ہاتھ میں نہیں

مادی خواہشات سے دامن چھڑا لینے دو

 

آغوش مادر میں ہے روتا وہ شیرخوار

کہ کچھ پل آنچل کی ٹھنڈی ہوا لینے دو

 

مت روکو مجھ کو ہرگز چاہے ہو دل چھلنی

جس چہرے پہ جو نقاب ہے وہ ہٹا لینے دو

 

یوں لگتا ہے کبھی کبھی کہ رونا بھی ہے ناگزیر

سیراب ہو جائیں آنکھیں ، انھیں پیاس بجھا لینے دو

 

جو لوگ کھو چکے ہیں وادئ عشق میں اس دم

کوچہء یار سے واپس انکو بلا لینے دو

 

کسی کو مضطرب نہ کرکہ وہ دستک دے باربار

جوایک بارآگیا ہے اس کوآ لینے دو

 

نہ ہی خوفِ تعبیر ہے اور نہ تقدیر سے لڑنا

ان آنکھوں میں کچھ حسیں خواب سجا لینے دو

 

بتول بہت سوچ کریہ فیصلہ دل نے ہے کیا

میں روٹھ گئ ہوں خود سے، اب منا لینے دو

************

Mangi hui duaon ka ab to jawab any ko hai Poetry by Shifa Batool

عنوان:

مانگی ہوئ دعاؤں کا اب تو جواب آنے کو ہے

 

مانگی ہوئ دعاؤں کا اب تو جواب آنے کو ہے

برسوں سے لکھے خط کا آخر جواب آنے کو ہے

 

دنیا کی تلخ باتوں نے ہم کو ہے یوں تھکا دیا

کہ نیند ہوئ ہے مہرباں ، اک اور خواب آنے کو ہے

 

کھلنے لگے جو خال و خد تو ہمیں یہ خبر ہوئ

بچپن تو ہے گزر چکا اور اب شباب آنے کو ہے

 

چہرے کی تابناکیاں تھیں گھٹا کی اوٹ میں

زلفیں ہٹیں تو یوں لگا کہ مہتاب آنے کو ہے

 

دیکھا جو بے رخی کا رنگ ہونٹوں پہ قفل لگ گئے

اب رفتہ رفتہ عشق پر بھی اضطراب آنے کو ہے

 

مجھ پہ بھلا تو ستم کر لیکن او میرے بے خبر

یہ جان لے کہ جلد ہی یوم حساب آنے کو ہے

 

بتول چند الفاظ پر یہ غزل ہوئ ہے تمام

اب جلد ہی سب کے لیے ایک اور نصاب آنے کو ہے

***************

Poetry by Areeba Gul

وہ تو پھر جیت کے ہارا ہے اسے جانے دو

میرا آغاز تھا رسوائی تو مر جانے دو

مجھ پہ جو قید مسلط ہے وہ احباب کی ہے

چھوڑ دو مجھ کو مجھے اب تو بکھر جانے دو

مدتوں بعد ملا مجھ کو فقط راہ میں وہ

فراغ اس کو میسر تھا مگر جانے دو

رازداں وہ نہیں ، اندیشہ ء رسوائی ہے

سوچا تھا میں نے کہوں اس سے مگر جانے دو

غبار میرا وہ اب تک نہیں نکل پایا

اجلاس بھی مجھ کو میسر نہیں ہے جانے دو

دراز میری ہوئی گفتگو بھی آنسو بھی

وہ وصل یاد ہے مجھ کو تو بھول جانے دو

ایک ہی عشق تھا نہ گل جو تھا الفاظ کے ساتھ

نہیں آتا ہے مجھے کوئی ہنر جانے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

🥀🥀🥀*************

ایک ہی عشق تھا نہ گل جو تھا الفاظ کے ساتھ ۔۔۔۔۔

اد میں گل تخلص ہے

Areeba Gul

**********

مجھے بولا کہ محبت میں فراغت کیا ہے

میں نے بولا کہ سکوں چھوڑ پریشاں ہو جا

وہ حقیقت میں تجھے مل نہ سکا تو کیا ہے

یوسف ء مصر کو پا خواب ء زلیخا ہو جا

عشق میں اور اذیت بھی بہت ہے لیکن

سارا کچھ چھوڑ فدائے رخ ء لیلا ہو جا

عشق کا حق کر ادا گل یہ اذیت سہ لے

تو شب ء ہجر میری جان اکیلا ہو جا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

***************

 

Monday, 21 April 2025

Poetry by Kinza Afzal

( "عورت کیا ہے")

 : آزمانا چاہو تو آزما کر دیکھو،،بِن میرےتم گھرآپنا بساکر تودیکھو،، دنیا کی تپتی دھوپ تم سہ نہ پاؤ گے،،کبھی ممتا کی ٹھنڈی چھاؤں سے باہرجا کر تو دیکھو،، کبھی جو نکلوں میں گھر سے باہر تو مجھے بُری  نظر نہ لگا کر دیکھو،،میں بہن ہوں میں بیٹی ہوں،، مجھے حوس کی نگاہ سے نہ دیکھو،،مجھے  شرم سے دیکھو حیاسے سے دیکھو،،  میں کوئ گری پڑی چیز نہیں ہوں میں بنتِ حوا ہوں،،مجھے عزت سے دیکھو احترام سے دیکھو،، نہ کھیلو میری ذات سے میرے وجود سے،،نہ کھیلو تم میرے جزبات سے میرے خلوص سے،، میں عزت ہوں تمہاری مجھے حقارت سے نہ دیکھو،،کبھی آپنے گھر کی زینت بنا کر تو دیکھو،، میں کروں تیرے خدمت ہر گھڑی یوں،،بابا میرے تم مجھے آپنے سینے سے لگا کر تو دیکھو،،میں بہن ہوں تو دعا گو،میں ماں ہوں تو معاف کروں تیری ہر خطا تو کرے جو،،کبھی میری آغوش میں آ کر تو دیکھو میں بیٹی ہو ں با حیا،، میں تیری عزت پہ کروں جاں قرباں،،اور بلند کروں تیرا نام و مکاں،، مجھے زلت بھری نگاہ سے نہ دیکھو،، مجھے فخر سے دیکھو سر اُٹھا کر دیکھو،،میں نبھاوں وفا ہر گھڑی  تجھ سے،، کبھی مجھے آپنا ہم راز بنا کر تو دیکھو،،باپ ہو بیٹے ہو یا ہو بھائ،،میں اک پل نہ سہہ سکوں تم سے جدائ،، تم جو کرو فیصلہ میں جھکاوں سر وہاں،،تو کیوں رہتے ہو تم مجھ سے اس قدر بدگماں،، کبھی مجھ سے لو تم امتحاں،،تم جو کرو بھروسہ اک بار،،مجھ جیسا صبر نہیں ہے کسی میں یہاں،،میرے ظرف کو تم آزما کر تو دیکھو،، مجھ سے ہی ہیں تیری زندگی میں رنگ سارے،، تم ان رنگوں سے آپنا تن من سجا کر تو دیکھو،،

"kinza "Afzal

*************

 لفظ جدائ ہے بڑا درد ناک،،مجھ سے یہ نا کہا کرو،،میرے جینے کی اگر تجھے ہے تمناء،،میرے ساتھ ہی تم رہا کرو،،میں کر دوں گی ہر خطا معاف تجھے،،کچھ تم بھی میری سہا کرو،،تو جو ہو مجھ سے جدا،،تو اگلی سانس نا آۓ مجھے،،میں نا چھوڑوں گا ساتھ کبھی،،مجھ سے یہ وعدہ کرو،،میری زندگی ہو اگر تو تیرے ساتھ،،نا ہوں دور اک پل بھی بس یہ ہی دعا تم کیا کرو،،مجھے ہے پیاس تیرے پیار کی،،جامِ عشق تم بھی پیا کرو،،صرف چاہت ہے تیرے دیدار کی،،کبھی اک نظر تم  مجھے دیکھ لیا کرو،میں دھڑکوں تیرے دل میں دھڑکن کی طرح،،تم میری سانسوں سے جیا کرو،،میں دوڑی چلی آوں گی جب بھی تم بلاؤگے،،مجھے پیار سے کبھی تم بکار لیا کرو،،تجھے نا آۓ کبھی کوئ خراش بھی میں یہ ہی دعا کرتی ہوں،،مجھ سے ملنے کے بعد آپنی نظر تم اتار لیا کرو،،کبھی جو ملے فرصت تمہیں،،تم پل دو پل ہم سے مل لیا کرو،،

Kinza Afzal

************

غزل:

اکثر میں کھو جاتی تھی اس کی یاد میں،، پلکیں ڈوب جاتی تھی آنسوں کے سیلاب میں،،کچھ نہ ہوا رقم صفحِہ زندگی پر،، لکھا تھا اس کا ہی نام دل کی کتاب میں،،نہ کیا کبھی شکوہ اُس سے اُس کی بےوفائ کا،،میں نے خود کو خود ہی جھنوکا عشق کی جلتی اس آگ میں،، تڑپتی رہتی تھی اس کی جھلک اک دیکھنے کے لیۓ،،میں رات بھر کرتی رہی تلاش اسے خواب میں،،اب سوچتی ہوں کے اے کاش نہ ڈالا ہوتا اپنی زات کو،، اس یکطرفہ چاہت کے عزاب میں،،میں پیاسی تھی پیاسی ہی رہی،،اک قطرہ نہ لکھا تھا میرے نصیب کا پیار کے اس تلاب میں،، محبت کی یہ تھی شاید شدت،،وہ مجھےمحسوس ہوتا تھا آپنے آپ میں،،بس اک بار ملا وہ جو بچھڑ گیا،،میں سجدہِ نشین بنی رہی غازی تیرے دربار میں،،مجھے کچھ نہ ملا بے وفائ کے سوا،،میں بھی خرید لوں زرہ بتا پیار بیکتا ہے کس بازار میں،،

 K. A

******************