وقت تنہائ میں اکسر یہ گماں ہوتا ہے
زندگی بھیک میں مجھ کو یہ ملی ہو جیسے
_
سامنے جب میں تیرے آؤں تو یوں لگتا ہے
مجھ میں کچھ تیری نظر ڈھونڈ رہی ہو جیسے
_
اک عجب درد سا اٹھتا ہے میرے سینے میں
چوٹ اندر سے کوئ مجھ کو لگی ہو جیسے
_
کوئ آواز سی اٹھتی ہے مرے اندر سے
مجھ میں آ کر وہ مجھے ڈھونڈ رہی ہو جیسے
_
اس قدر موت کی خواہش ہے مجھے آج سعید
زندگی مجھ سے میری روٹھ گئ ہو جیسے
ثاقب سعید
No comments:
Post a Comment