زندہ اُسکے چھوتے ہوا تھا میں
اُسکے ہاتھوں میں گل بنا تھا میں
ساری لہروں سے ساتھ لڑتے ہوئے
بیچ دریا میں پھنس گیا تھا میں
کتنے ساتھی تھے میرے پر کتنا
تنہائیوں سے بھرا ہوا تھا میں
سب اکھاڑے جا رہے تھے انھیں
نئے پودے لگا رہا تھا میں
کوئی انمول چیز ہو جیسے
دھول یادیں اٹھا رہا تھا میں
مٹی سے عشق دشت لے آیا
مٹی سے ہی کبھی اٹھا تھا میں
صبح ہوتے میں کھو گیا تھا عمیر
چاند کے آسرے چلا تھا میں
اُسکے ہاتھوں میں گل بنا تھا میں
ساری لہروں سے ساتھ لڑتے ہوئے
بیچ دریا میں پھنس گیا تھا میں
کتنے ساتھی تھے میرے پر کتنا
تنہائیوں سے بھرا ہوا تھا میں
سب اکھاڑے جا رہے تھے انھیں
نئے پودے لگا رہا تھا میں
کوئی انمول چیز ہو جیسے
دھول یادیں اٹھا رہا تھا میں
مٹی سے عشق دشت لے آیا
مٹی سے ہی کبھی اٹھا تھا میں
صبح ہوتے میں کھو گیا تھا عمیر
چاند کے آسرے چلا تھا میں
No comments:
Post a Comment