”غزل“
نہ تھا کوئی غم نہ فکرو افکار
ن تھی اپنے گناہوں کی پریشانی
اب ضروریات کو دیکھ کے سوچتی ہوں
کیوں بڑوں نے ہر بات تھی مانی
نہ رشتوں کا جھنجھٹ نہ فکروں کا بندھن
کتنی حسین تھی وہ زندگانی
اب وہ چھٹی کا دن نہیں آتا
کرتے تھے جب اپنی من مانی
یاد آتے ہیں مجھے بچپن کے وہ دن
وہ کاغز کی کشتی وہ بارش کا پانی
از قلم: ”حنا ملک“
No comments:
Post a Comment