جب عشق تماشا ہووے گا
تب جگ بھی سارا دیکھے گا
کسی رات کی رانی کی خاطر
کوئی دن کا راجہ رو وے گا
اور رات نگر کے رستے میں
کوئی سانپ ہلورے لے وے گا
باغوں میں کھلے گا پھول فقط
گر
کانٹا ساتھ نبھا وے گا
پھر الٹی ہوں گی مشقیں سب
اور
کچھ نہ ہاتھ آوے گا
ہمدردی کا پرچار بہت
پر کون جو ساتھ نبھاوے گا
مہر
و وفا کا انجام برا
ہر شخص یہی بتلاوے گا
جب روگ محبت لگ جاوے
چین
کہاں پھر آوے گا
بس شور ہی ہوگا نگر نگر
پس سوگ منایا جاوے گا
جب عشق تماشا ہووے گا
تب جگ بھی سارا دیکھے گا
صبغہ
احمد
No comments:
Post a Comment