رو رو تھک کے بند کی میں نے یہ آنکھیں
تو رو کے فریاد نہ کر کھولنے کی یہ آنکھیں
ایک عرصہِ طویل سے تھے ہم جاگے ہووۓ
ہاۓ!افسوس تیرے دید کو ترستی رہیں یہ آنکھیں
فقعت تم کیا زندگی نے بھی تو نہیں کی وفا
تجھے خبر نہیں تیرے ہجر میں کئ بار برسی یہ آنکھیں
ایک مُدت سے بے قراری کا عجب عالم تھا
اب تم آٶ نہ آٶ بند ہوچکی ہیں یہ آنکھیں
رولایا ہے بہت تیرے زمانے والوں نے قاؔصر
اب کیا رولاٶ گے میں نے بند کر لیں یہ آنکھیں
ندیم قاؔصر
تو رو کے فریاد نہ کر کھولنے کی یہ آنکھیں
ایک عرصہِ طویل سے تھے ہم جاگے ہووۓ
ہاۓ!افسوس تیرے دید کو ترستی رہیں یہ آنکھیں
فقعت تم کیا زندگی نے بھی تو نہیں کی وفا
تجھے خبر نہیں تیرے ہجر میں کئ بار برسی یہ آنکھیں
ایک مُدت سے بے قراری کا عجب عالم تھا
اب تم آٶ نہ آٶ بند ہوچکی ہیں یہ آنکھیں
رولایا ہے بہت تیرے زمانے والوں نے قاؔصر
اب کیا رولاٶ گے میں نے بند کر لیں یہ آنکھیں
ندیم قاؔصر
No comments:
Post a Comment