جب
لوگوں نے مجھے بےعزت
میں روئی، میں نے کچھ نہیں کہا
جب مجھے لوگوں نے ستایا
مجھے تکلیف ہوئی
پر یہ تکلیف، میرے آنسو
کیسی کو نظر نہیں آئے
کیسی سے تو نہیں،
پر
میں نے اپنے آپ سے بھی شکایت نہیں کی
راتوں کو کمبل میں منہ چھپائے روتی رہی
پر کیسی نے صبح
سبب نہیں پوچھا ان سرخ آنکھوں کا
اب لگتا ہے جیسے میرے دل کو نہیں
میری روح کو یہ زخم لگے ہیں
مجھے اتنی تکلیف دینے کے بعد
اور اتنی تکلیف سہنے کے بعد
پہر بھی قصور وار میں ہی ہوں
صوفیہ اکبر
No comments:
Post a Comment