رات دن میں بتانے نکلے تھے
دن کو راتیں دکھانے نکلے تھے
خود کو کیسے بھول بیٹھے ہم
ہم تو تُجھکو بھُلانے نکلے تھے
دل لگانا بھی اب ہے مشکل کچھ
دل کسی سے لگانے نکلے تھے
کانٹے تو چبھنے ہی تھے ہاتھوں میں
راہ سے کانٹے اٹھانے نکلے تھے
تو یہ ہنسنا غلط سمجھ نہ لے
ہم سبب کو بتانے نکلے تھے
سب ارادے تھے خاک اور عمیر
ہم ارادوں کو پانے نکلے تھے
No comments:
Post a Comment