میری ہر شے پہ تیرا تسلط ہے
تیری ہر شے بھی صرف تیری ہے
اس پہ پھر یہ جبر دیکھو کہ
میرے فیصلوں پہ رضا بھی تیری ہے
تم جو کہتے ہو تو چلو مان لیتے ہیں
ورنہ صورتِ خرابی کی وجہ بھی تیری ہے
یہ جو بہ گٸ ہے آنکھوں سے نمی
یہ مجھے دی گٸ سزا بھی تیری ہے
میری خاموشیوں کو ہی سہ لو جاناں
ورنہ دل سے نکلی ہر آہ بھی تیری ھے
میرے مدعا پہ یہاں کون نظر ڈالے
یہاں ہر چہرے پر لگی آنکھ بھی تیری ہے
کون میری ہمدردی میں کچھ بولے یہاں
ہر شخص کے منہ میں ذباں بھی تیری ہے
No comments:
Post a Comment