زیست کے نصاب میں لکھا ہے تمہارا ہوں
میں خود ازل سے کہہ رہا ہوں تمہارا ہوں
تم سے فرصت پاؤں تو کچھ اور کروں نا
میں اتنا گھر والوں کا نہیں, جتنا تمہارا ہوں
آدم نے جو کی تھی غلطی میں نہیں کروں گا
میں تمہارا تھا, رہوں گا, اور تمہارا ہوں
حوروں کا سنا ہے جنت میں ملیں گی مگر
میں یہاں بھی تمہارا تھا, وہاں بھی تمہارا ہوں
میرا مٹی کی جانب کا سفر اب شروع ہو چکا ہے
افسوس, کہ تمہیں کب جا کہ پتا چلا تمہارا ہوں
جازب کی جان و مال آپ کے ایک اشارے پر قربان
فقط , دل سے تین بار کہ دو تمہارا ہوں
علی عمران جازب
میں خود ازل سے کہہ رہا ہوں تمہارا ہوں
تم سے فرصت پاؤں تو کچھ اور کروں نا
میں اتنا گھر والوں کا نہیں, جتنا تمہارا ہوں
آدم نے جو کی تھی غلطی میں نہیں کروں گا
میں تمہارا تھا, رہوں گا, اور تمہارا ہوں
حوروں کا سنا ہے جنت میں ملیں گی مگر
میں یہاں بھی تمہارا تھا, وہاں بھی تمہارا ہوں
میرا مٹی کی جانب کا سفر اب شروع ہو چکا ہے
افسوس, کہ تمہیں کب جا کہ پتا چلا تمہارا ہوں
جازب کی جان و مال آپ کے ایک اشارے پر قربان
فقط , دل سے تین بار کہ دو تمہارا ہوں
علی عمران جازب
No comments:
Post a Comment