نامحرم ہیں منزلیں حبیب خود ساختہ
نامحرم ہیں راہیں طبیب خود ساختہ
جبر و مشقت سے منوا رہے محبتوں کو
گہری سانسوں میں تھمتی راحتوں کو
موج کثرت سے فراہم ہے بگڑتی چاہتوں کو
وبال بہت ہے محلے میں بڑھتے عاشقوں کو
سبق ہے ان بہکی ہوئی مجنوں شرابوں کو
سمجھتے نہیں ہو آپ اپنے رب کی للکاروں کو
عشق عنایت ہے ولیوں پر تخلیق ہے جو رب ساختہ
دخل ہے نمانوں کا اس دنیا میں ہے جو رب ساختہ
مبین نمانا
نامحرم ہیں راہیں طبیب خود ساختہ
جبر و مشقت سے منوا رہے محبتوں کو
گہری سانسوں میں تھمتی راحتوں کو
موج کثرت سے فراہم ہے بگڑتی چاہتوں کو
وبال بہت ہے محلے میں بڑھتے عاشقوں کو
سبق ہے ان بہکی ہوئی مجنوں شرابوں کو
سمجھتے نہیں ہو آپ اپنے رب کی للکاروں کو
عشق عنایت ہے ولیوں پر تخلیق ہے جو رب ساختہ
دخل ہے نمانوں کا اس دنیا میں ہے جو رب ساختہ
مبین نمانا
No comments:
Post a Comment