محبت کے سمندر میں
اترنے کا ارادہ ہے؟
نہیں بھولی سی لڑکی
کبھی ایسا نہیں کرنا
محبت میں نہیں جینا
محبت میں نہیں مرنا
اری ناداں اری پگلی
بہت معصوم ہو تم تو
باغوں میں اڑتی تتلیوں کے پیچھے بھاگنے
ننھی کلیوں کی شبنم
پوروں پر سجانے
ہنسنے مسکرانے.
بے فکری کے قہقہے لگانے
اور بے فکر دن رات بتانے کی عمر میں نیا کوئی خواب مت بننا
دل جتنی دہائی دے
اس پاگل کی مت سننا
محبت کے سمندر میں
فقط درد والم کا بسیرا ہے
سنا ہے
اس سمندر میں
بے آرامی وبے چینی
بے خوابی و بے،بسی کا آسیب رہتا ہے
جو اک بار اپنے آہنی پنجوں میں جکڑ لے تو
رہائی کا کوئی رستہ نہیں ملتا
محبت کے قفس کا ایک ہی در ہے
عمر قید. رہائی موت
No comments:
Post a Comment