باندھ کر احسانوں سے
مارا مجھ کو طعنوں سے
زندہ رہ بھی لیتے ہم
جان گٸی ارمانوں سے
کس کس کو اپنا سمجھیں
ہار گٸے دیوانوں سے
روشن ہونا جرم ہمارا
تھکے ان پروانوں سے
فیصلہ کوٸی خود کرنہ سکے
لڑے سوچ کے تانو بانو سے
جوسوچ کےچھوٹے دل کے ہلکے
بچاٸے خدا ایسے جوانوں سے
کون حفاظت کریگا میری
ایف بی کے حیوانوں سے
سمجھ سمجھ کر پھر نہ سمجھی
لوگوں کو پڑھا زمانو سے
صاف کروگےدل کیسےسؔرکش
جب تیر ہی گیا کمانوں سے
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment