گردشیں ہم پر ہیں کچھ مہربان مسلسل
بربادیوں کا ہوگیا ہے ایسا ایمان مسلسل
ازیتیں ہی ازیتیں پھیلی ہیں میرے چارسُو
لکھے جارہے ہیں مجھ پر دیوان مسلسل
عرصے سے اک بوند خوشی کی نہیں برسی
مسکراہٹ کا ہے چہرے پر فقدان مسلسل
اک کلی بھی باقی نہیں رہی ارمان کی
اجڑا یوں میرے خواب کا گلستان مسلسل
لکھتا ہے قلم بولتی ہیں آنکھیں سؔرکش
دل ہے میرا خاموش سا بے زبان مسلسل
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment