جانے چل کے آیا ہے وہ کس غرض سے
لفظ خاموش آنکھیں بھیگی عرض سے
جانے مبتلا ہے کس عارضے میں یوں
لفظ باندھتے ہی چلا آیا ہے قرض سے
یہ محبت کی بیماری ہوتی ہے عجب
بچاۓ خُدا ہی ہمیں تو اس مرض سے
کہاں ہوگا چھپا سؔرکش قلبِ سکون
واقف ہے میرا مُولا ہی طولُ و عرض
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment