اک خوف سا چھا گیاہے دنیا کو کیا ھو گیا ہے
کالے بادل،کالی گھٹاؤں کا سایہ ہے
شایدھمارے گناہوں
کا صلاہے
وقت آزمائش مسلم پے ہے
جو بہت کچھ بھول گیا ہے
اک پکار سالوں سے آرہی ہے
شاید سب کو آرہی ہے
اے مسلم توں ان سنی کر گیا ہے
توں آہوں اور چیخوں کو نظر انداذ کرگیا ہے
توں شاید اب خدا کو بھی کچھ کچھ بھول گیا ہے
اک خوف سا چھا گیا ہے
یہ دنیا کو کیا ہو گیا ہے:
اطییبا گل ریز
����������
ReplyDeleteNice and good effort
ReplyDelete