صبح کو اُمید اور شام کو انجام لکھا ہے
ہم نے اک خط میں سارا پیغام لکھا ہے
یہ بھی لکھا کہ چین نہیں ہے دل کو
ساری سوچوں کو تیرا غلام لکھا ہے
دن گزرتا ہےتمام تیری ہی یادوں میں
کوٸی اورنہیں اب مجھے کام لکھا ہے
کوٸی توہوجسے یہ تحریر پیش کروں
سارے لفظوں کا جام بے نام لکھا ہے
☆کلامِ سؔرکش☆
No comments:
Post a Comment