اک خواہش کی گردش میں
انسان تھک جاتا ہے، تھکتا نہیں
ٹوٹ جاتا ہے وہ، ٹوٹتا نہیں
لب بول رہے ہوتے، بولتے نہیں
آنکھیں خون روتی، خون نہیں
دل پھٹ جاتا ہے، پھٹتا نہیں
سانس آ تی نہیں، ایسا بھی نہیں
مختصراً ! مر جاتا ہے، مرتا نہیں
اک حقیقت جو، حقیقت نہیں
گردانی جاتی ہے پھر بھی حقیقت
(مہر)
انسان تھک جاتا ہے، تھکتا نہیں
ٹوٹ جاتا ہے وہ، ٹوٹتا نہیں
لب بول رہے ہوتے، بولتے نہیں
آنکھیں خون روتی، خون نہیں
دل پھٹ جاتا ہے، پھٹتا نہیں
سانس آ تی نہیں، ایسا بھی نہیں
مختصراً ! مر جاتا ہے، مرتا نہیں
اک حقیقت جو، حقیقت نہیں
گردانی جاتی ہے پھر بھی حقیقت
(مہر)
No comments:
Post a Comment