لکھنے والوں
نے ہزاروں تحریریں
لکھی ہیں
۔ کوئی کہتا ہے
جانے والے
کو جانے دو ۔ کوئی انا بچانے کا مشورہ دیتا
ہے
تو کوئی سب بھول کر آگے بڑھنے کا
۔ مگر پتہ ہے سب نے خود کو تسلی دینے کے لیے
اپنے اپنے
الفاظ ایجاد کئے ہیں
جانتے ہو
جب کوئی کھو جائے
زندگی سے
چلا جائے تو خالی
ھاتھ نہیں
جاتا بلکہ ہماری خوشیاں، شرارتے ، شوق، ہمت ،
سب اپنے
ساتھ لے جاتا ہے
ہمارے پاس
کچھ نہیں ہوتا۔
پتہ ہے
سارا دن خود کو مصروف
رکھ کر
جب ہم ٹوٹے پھوٹے نیند
کا انتظار
کرتے ہیں ۔ تو جانے والے کی یاد دماغ کی رگوں میں
وہ کرب
پیدا کرتی ہے کہ انسان
خود ا اپنی
موت کی دعا کرتا
ہے۔۔اور
پا کر کھو دینے کا خسارا
تو قبر
تک ساتھ جاتا ہے
پتہ ہے
سب صبر کرنے کا کیوں
کہتے ہیں
۔ کیونکہ کوئی وہ الفاظ ایجاد ہی نہیں کر پایا
جو جانے
والے کا مداوا کر سکے۔
اور پتہ
ہے انسان خاموش اس لئے نہیں ہو جاتا کہ صبر آ گیا
بلکہ انسان
کے پاس وہ الفاظ ہی
نہیں ہوتے
جو اُس کی اذیت کو
ماپ سکے۔💔
تحریر
: آمنہ
Super
ReplyDelete