السلام
علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سب
سے پہلے میرے اللہ کا بے حد شکر اور احسان ہے کہ اس نے مجھے سوچنے , سمجھنے اور لکھنے
کی صلاحیت سےنوازا- بے شک دنیاکی ہرچیز اللہ کے کُن کی محتاج ہے- میرے گھر والوں نے
میری بہت حوصلہ افزائی کی, خاص طور پر میری بڑی بہن اقراء سعید نے بہت ساتھ دیا- سب
سے اہم کردار میری پنجاب کالج بوریوالہ کی پروفیسر "محترمہ غزالہ انجم صاحبہ"
کا ہے,جو ایک باوقار اور عظیم ہستی ہیں جن کی وجہ سے مجھ میں اعتماد اور مزید شوق بیدرا
ہوا اور ان سے مجھے مزید جذبہ اور حوصلہ افزائی ملی- اور میری دوستوں نے مجھے بارہا
کہا کہ لکھا کرو اور میری حوصلہ افزائی کی- میری بہت سی دوستوں اور خاص طور پر میری
چٹکی کا اس میں اہم کردار ہے کہ آ ج میں اس قابل ہوں اور مجھے ایسے لکھنے کا موقع مل رہا ہے-
سب
کا دل سے بے حد شکریہ-
غزل
اگر
چاہوں تو مطلب پرست بن کر گزار سکتا ہوں زندگی
مگر
بات ہے کہ مطلب پرست بن کر مجھ سے رہا نہیں جاتا
ٹوٹ
جاتا ہوں اکثر زمانے کو دیکھ کر میں
مگر
زمانے سا بن کر مجھ سے رہا نہیں جاتا
اگر
چاہوں تو ویران کر دوں گا دنیا سب کی
مگر
بات ہے کہ ویران دنیا میں مجھ سے رہا نہیں جاتا
دوست
تو بہت ملتے ہیں زمانے میں, وفا کا کوئی کمال
نہیں
مگر
کیا کروں, وفا کیے بنا مجھ سے رہا نہیں جاتا
زخم
کھا کر, صبر کر کے چلنا پڑتا ہے اس جہاں میں
کیوں
کہ ٹوٹے دل کے ساتھ,اس جہاں میں مجھ سے رہا نہیں جاتا
دوست
اکثر ارمانوں کا خون کر کے دل چیر دیتے ہیں
مگر
پیار اتنا ہے کہ انکے بغیر مجھ سے رہا نہیں
جاتا
غم
کھا کر, افسردہ ہو کر سوچتا ہوں اکثر کہ دنیا چھوڑ دوں میں
مگر
بات ہے کہ غموں کے بغیر بھی مجھ سے رہا نہیں جاتا
میرا
حاصل تو بس اتنا ہے میرے دوست
کہ
تیری وفا کے بغیر بھی مجھ سے رہا نہیں جاتا
(آمنہ سعید)
No comments:
Post a Comment