تم
نے خود کا جو اپنا نقشہ تھا بنا
غیروں
کے منہ سے کانوں نے جو سنا
وہ
نقشہ جھوٹ کی بنیاد پر تھا بنا
جس
انداز میں, میں نے اس کو سنا
اس
رات تھا کچھ موت کا سا سماں
مگر
اپنوں کی خاطر تھا زندہ رہنا
***********
حالِ
دنیا یہ ہے کہ ہر احساس کو
فقت
اپنی ضرورت تک محسوس کیا
دلوں
میں جگہ بنا کر, مقام بنا کر
احساسات
اور آنسو سے کھیلا تم نے
اذیت
اور زخم دے کر اسکو تم نے
خود
کو بے گناہ ثابت کرنا چاہا تم نے
اس
سے کیسے گفتگو کروں خلوت میں
اس
نے تو سرِ عام زخم دیئے ہیں مجھے
**************
دھوکہ
زندگی کو حسین بنا دیتا ہے
اھدنا
صراط المستقیم پہ چلا دیتا ہے
**********
Mash Allah very amazing
ReplyDeleteGood
ReplyDelete