جب
بھی وہ بے وفا یاد آ تا ہے
ہم
خود کو بھلا دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔
اور
اپنے رخسار پہ رکھ کے تصویر اس کی دو چار آ نسوبہا دیتے ہیں
جب
بھی چاہیں کے اسے معاف
کر
دیں۔۔۔۔۔۔۔
ھمارے
زخم صدا دیتے ہیں
اور
اتنے درد ملے ہیں در سے اس کے
اب
تو اکثر خواب میں بھی ڈرا دیتے ہیں
اس
قدر سلگتے ہیں اس کی بے وفائی میں
اب
وفاداروں کے الفاظ جلا دیتے ہیں
ہمیں
دیکھ کے جیتا ہے وہ کہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔
اسکی
باتیں اسکے جملے رلا دیتے ہیں
اب
کیا نور گلے کیا شکایتیں اس سے
دو
پل کی محبت یاد کر کے اسے دعا دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔
(نور دل)
No comments:
Post a Comment